تھر ڈیزرٹ سفاری ٹرین کا آنکھوں دیکھا حال اور سفر

خوش قسمتی سے مجھے بھی پچھلے ہفتے صوبائی دارالحکومت کراچی سے لے کر بھارتی سرحد تک جانے والی حکومت سندھ کی سیاحتی ٹرین تھر ڈیزرٹ سفاری میں دیگر سیاحوں کے ساتھ سفر کرنے کا موقع ملا۔

حکومت سندھ اورپاکستان ریلوے کی جانب سے شروع کی گئی سیاحتی تھر ڈزرٹ ٹرین کا مقررہ راستہ ایک عمیق ثفافتی اورقدرتی مہم جوئی پیش کرتا ہے۔ کراچی کی ہلچل سے بھرپورسٹرکوں سے لے کر زیرو پوائنٹ کے پرسکون صحرائی مناظر تک اس دلچسپ سفرسے تمام سیاح لطف اندوز ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔

کراچی کینٹ اسیٹشن سے نکلنے والی تھرڈزرٹ ٹرین سفاری کی دوبوگیاں سیاحوں کے لیے جب کہ ایک ڈائننگ کے لیے مختص ہوتی ہے۔

میں دیگر سیاحوں کے ساتھ فروری کے اختتام پر کراچی سے بھارتی سرحد تک پہنچی اور خوب محظوظ ہوئی۔

اس ٹرین میں کراچی سمیت مختلف شہروں سے 80 سیاح موجود تھے، جس میں ایک جرمن خاتون بھی شامل تھی جب کہ سیاحوں میں نوجوانوں کا ایک گروپ بھی شامل تھا۔

ٹرین کراچی سے کوٹڑی، حیدرآباد، ٹنڈوجام اور ٹنڈوالہیارسے ہوتی ہوئی میرپورخاص پہنچی، وہاں سے پھر شادی پلی، پتھورو اورڈھورونارو سے ہوتی ہوئی عمرکوٹ کے علاقے چھورکینٹ پرپہنچی جہاں مقامی مرد خصرات اور بچوں نے سیاحتی ٹرین کا پرتپاک اسقبال کیا اورپھول نچھاورکیے، وہاں گانے بجے کا اہتمام بھی تھا۔

چھوراسیٹشن پرگاڑی رکی تو سیاحوں کو کوچز میں قریبی قصبے پرچی جی ویری فوجی ریزورٹ لے جایا گیا، جہاں چند نوجوانوں نے رقص کرکے سیاحوں کا اسقبال کیا۔

وہاں پرمختلف علاقوں کے مقامی لوگوں نے ثفافتی چیزوں اورکھانے پینے کے اسٹال لگائے ہوئے تھے، یہاں پرعمرکوٹ کی خاص مٹھائی کا اسٹال بھی تھا جوہاتھ سے گھی میں بنائی جاتی ہے۔

یہاں پرسیاحوں کے لیے محفل موسیقی کا اہتمام بھی کیاگیا، جس میں سندھ کے نامورفنکاروں نے اپنے فن کامظاہرہ کیا۔

یہاں پرجو گیوں نے سانپوں کے کرتب بھی دکھائے، جس کودیکھ کرسیاح خاص محظوظ ہوئے۔

کرتب دکھانے والے ایک 80 سالہ جوگی کا کہنا تھا کہ وہ نسل درنسل یہ کام کررہے ہیں، تھرمیں 170سے زائد اقسام کے سانپ موجود ہیں، جن میں کچھ انتہائی زہریلے بھی ہیں مگر وہ سب ان کے اشاروں پرناچتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں کافی مقابلے بھی جیتے اورنیلام گھرمیں مرحوم طارق عزیز نے ان کوانعام بھی دیا تھا۔

رات کا ڈنرکرنے کے بعد سیاح چھورکینٹ اسیٹشن پر واپس آئے اور وہیں قیام کیا۔

یہاں آنے والے سیاح جن میں ڈاکٹر، نوجوان، ریٹارٹرڈ فوجی افسران کی فمیلی اورجرمن سیاح خاتون سمیت دیگرنے بتایا کہ وہ بہت لطف اندوز ہوئےاورانہیں ایسا لگا جیسے وہ ایک الگ دنیا میں آئے ہوں۔

سیاحوں بتایا کہ صاف ستھری ٹرین ہے، سیکیورٹی کے بہترانتظامات ہیں، سروس بھی لاجواب ہیں، جس سے دل خوش ہوگیا ۔

محکمہ سیاحت وثفافت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل فیاض علی شاھ نے سیاحتی ٹرین کے حوالے سے بتایا کہ اس ٹرین کا مقصد تھر کے صحرا کے حوالے سے لوگوں کوآگاہی دینا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیاحتی ٹرین میں سفر کے ساتھ رات کے قیام کا بندوبست، دو دنوں کے کھانے سمیت سیکیورٹی کے بہتر انتظامات موجود ہوتے ہیں جب کہ سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کرایا جاتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اس سفر پر سبسڈی دے کرشروع میں 32ہزار روپے مقررکیے ہیں جبکہ بچوں کے لیے 16ہزار روپے فی کس فیس رکھی گئی ہے۔

ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ حکومت جب لوگوں کی دلچسپی دیکھے گی توممکن ہے کہ کرایہ مزید کم کردیا جائے لیکن فی الحال کچھ عرصے تک یہی کرایہ ہوگا۔

اگلے روز صبع ساڑھے سات بجے ٹرین اپنی اگلی منزل زیروپوائنٹ کے لیے روانہ ہوئی ۔

ہم سب سے پہلے کھوکھراپار پہنچے، وہاں بچوں سمیت دیگر نے سیاحوں کا ہاتھ لہرا کر اسقبال کیا۔

اس کے بعد ٹرین کی آخری منزل زیرو پوائنٹ جو بھارت کی سرحد کے قریب ہے، وہاں پہنچی مذکورہ مقام کا نام کچھ دن قبل ہی تبدیل کرکے ماروی پوائنٹ رکھاگیا ہے۔

ماروی پوائنٹ پر سندھ رینجرز کے آفیسرز اور نوجونواں نے سیاحوں کا اسقبال کیا اورپاکستان اورانڈیا کے بارڈر کے حوالے سے بریفگ دی۔

انہوں نے مہمانوں کا چائے سمیت دیگراشیا سے تواضع بھی کیا۔

تھرڈزرٹ ٹرین ماروی پوائنٹ سے ہی کراچی کے لیے واپس روانہ ہوئی، رات کے ساڑھے سات بجے ٹرین کراچی کے کینٹ اسیٹشن پر پہنچی ۔

تھر ڈیزرٹ سفاری ٹرین کا یہ دوسرا راؤنڈ تھا جو 26 سے 27 تک تھا، اس کا تیسرا راؤنڈ 13 سے 14اگست تک ہوگا، سیاحتی ٹرین کا افتتاح 8 فروری 2024 کو صوبائی وزیر سیاحت وثفافت ذوالفقارعلی شاھ نے کیا تھا۔

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے تھر ڈیزرٹ سفاری ٹرین کو چلائے جانے کا اقدام انتہائی اچھا ہے اور اسے برقرار رہنا چاہیے جب کہ حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ایسے مزید اقدامات بھی اٹھائے۔