دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف احتجاجوں نے تحریک کی شکل اختیار کرلی

سندھ کے مختلف شہروں میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے سندھ دشمن منصوبے کے خلاف سیاسی، سماجی، مذہبی، طلبہ، وکلا، صحافتی اور آرٹسٹ تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سندھو دریا سے نہریں نکالنے کا منصوبہ نہ صرف سندھ کو خشک سالی کے منہ میں دھکیلنا ہے بلکہ یہ پانچ کروڑ سندھیوں کے اجتماعی قتل کے مترادف بھی ہے۔
سندھ کے مختلف شیروں میں گزشتہ برس 2024 کے وسط کے بعد دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے جن میں جنوری 2025 میں تیزی آئی اور اب یومیہ بنیادوں پر سندھ کے شہر، شہر اور قصبے قصبے میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
کراچی بار ایسوسی ایشن اور حیدرآباد بار کونسل نے مشترکہ طور پر کراچی پریس کلب پر احتجاج کیا۔ وکلا نے کہا کہ سندھ کے عوام ایسے نہری منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں اور اس کی مزاحمت کریں گے۔
جامعہ سندھ کے طلبہ نے انڈس ہائی وے پر احتجاج کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی اور 10 سے زائد طلبہ کو گرفتار کر لیا۔
سکھر میں بھی سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے مظاہرے جاری ہیں۔
لاڑکانہ میں بھی لوگ دریائے سندھ سے نہرین نکالنے کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ وہاں فنکار برادری بھی روڈوں پر آگئی۔
نواب شاہ اور میرپور خاص ڈویژن میں بھی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف احتجاجی تحریک جاری ہے۔
سندھ کے دیگر شہروں میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
مظاہرین کے مطالبات
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ منسوخ کیا جائے۔
سندھ کے پانی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ مذاکرات کرے اور اپنے فیصلے سے پیچھے ہوجائے۔
سندھ کے لیے خشک سالی کا خطرہ:
ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے سندھ میں پانی کی قلت میں اضافہ ہوگا اور خشک سالی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
اس سے نہ صرف زراعت متاثر ہوگی بلکہ لوگوں کو پینے کے پانی کی بھی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سندھ دشمن منصوبہ
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ سندھ دشمن ہے اور اس سے سندھ کی معیشت اور معاشرت کو نقصان پہنچے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔
حکومت کا موقف
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ سندھ کے فائدے کے لیے ہے اور اس سے زراعت کو فروغ ملے گا۔
موجودہ صورتحال
سندھ میں احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ سیاسی اور سماجی تنظیمیں حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ یہ منصوبہ منسوخ کرے۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں، جس سے حکومت اور خصوصی طور سندھ کی پیپلز پارٹی کی حکومت کی مشکلات میں اصافہ ہوگا۔