سندھ میں پانی کی قلت سنگین, دریائے سندھ کے اطراف زمینیں بنجر ہونے لگیں

1453959_9586164_ق_akhbar

دریائے سندھ جو کبھی سندھ کی زرخیزی کی پہچان تھا، اب پانی کی کمی کا شکار بن چکا ہے۔

کوٹری ڈان اسٹریم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی، جس کے باعث ٹھٹھہ ، سجاول پل کے اطراف دریا کی زمین خشک ہو چکی ہے اور زرعی زمینیں بھی بنجر ہونے لگی ہیں۔

دریائے سندھ میں پانی کی کمی 52 فیصد ہوچکی۔سکھربیراج پر ریکارڈ پانی کی کمی 69 فیصد تک پہنچ گئی۔

گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں تشویشناک حد تک کمی ہوئی ہے۔

انچارج کنٹرول روم نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کی اتنی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی، پانی اتنا کم ہے کہ نہروں میں چھوڑے جانے کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔

گڈو بیراج پر پانی کی سطح 20 ہزار اور سکھر بیراج پر 15 ہزار کیوسک رہ گئی ہے. سکھر، دادو کینال میں پانی ختم ہوگیا ہے جبکہ بیگاری کینال میں ہر طرف زمین خشک نظر آ رہی ہے۔

بارشیں نہ ہونے کے باعث سندھ بھر میں آبی ذخائر بدستور بحرانی کیفیت کا شکار ہیں۔ پانی کی قلت نے سندھ سمیت ملک بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

فصلوں کی کاشت و پیدوار میں کمی کے نتیجہ میں خشک سالی کے خطرات بھی منڈلانے لگے۔

ملک میں کپاس کی پیداوار 2024-25 کے سیزن میں ہدف سے 41 فیصد کم ریکارڈ ہوئی ہے اور اب بارشوں کی 40 فیصد تک کمی نے پانی بحران کی صورتحال کو مزید سنگین بنادیا۔

آنیوالے سیزن کی فصلوں کے لئے پانی دستیاب نہ ہونے سے اجناس کی پیداوار متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے۔

ملک کے بڑے آبی ذخائر تربیلا و منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر ہیں، سندھ کے تینوں بیراجوں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی پانی کی کمی 51فیصد سے بڑھ کر 54فیصد تک ہوگئی۔

سندھ کی زرعی پیدوار میں کلیدی حیثیت رکھنے والے سکھر بیراج پر 72.56 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 21151 کیوسک، اخراج 17095 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 13860کیوسک، اخراج 6040 کیوسک، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 5305کیوسک اور اخراج 200کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔