کراچی پریس کلب کا پاکستانی صحافیوں کے اسرائیلی دورے کی تحقیقات کا مطالبہ

IMG-20250328-WA0072(1)

کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل ملک کی مختلف صحافتی تنظیموں نے حال ہی میں پاکستانی صحافیوں کی جانب سے اسرائیلی دورہ کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

کچھ دن قبل خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستانی صحافیوں نے مارچ کے وسط میں اسرائیلی دورہ کیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا تھا کہ پاکستانی صحافیوں کے دورے کا انتظام اسرائیل کی غیر سرکاری تنظیم شراکہ نے کیا تھا جو اسرائیل کے ایشیائی اور مشرق وسطی کے ممالک سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔

وفد کے ارکان نے اسرائیل کے دو شہروں میں کئی مقامات کا دورہ کیا، جن میں عحائب گھر، مسجد االاقصیٰ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

بعد ازاں حکومت پاکستان نے بھی پاکستانی صحافیوں کے اسرائیلی دورے کا نوٹس لیتے تحقیق کا اعلان کیا تھا اور اب کراچی پریس کلب کی مشترکہ ایکشن کمیٹی نے بھی پاکستانی صحافیوں کے دورے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

کراچی پریس کلب کی جوائنٹ ایکشن کمٹی کا اجلاس یوم القدس کے موقع پر 28 مارچ کو ہوا، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ معاملے کی تفتیش کرکے رپورٹ سامنے لائی جائے۔

کراچی پریس کلب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مشترکہ ایکشن کمیٹی کے اجلاس نے کہا کہ ایسے وقت جب فلسطینیوں کے خلاف جاری وحشیانہ جارحیت جاری ہو اور اس جارحیت سے صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہو، پاکستانی صحافیوں کے وفد کے دورہ اسرائیل پر غم و غصے کا اظہار کیا جاتا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل پاکستان کی تمام بڑی صحافتی تننظیموں نے پاکستانیوں صحافیوں کے حالیہ دورہ اسرائیل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیلی جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی صحافیوں کا یہ دورہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جاری وحشیانہ جارحیت کے دوران ہوا، اسرائیلی فورسز 150 سے زیادہ صحافیوں کو سچ بے نقاب کرنے پرشہید بھی کرچکی ہے۔

صدر کراچی پریس کلب فاضل جمیلی نے اجلاس میں کہا کہ ہم فلسطینی کاز کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہیںاور نسلی تصفیہ میں مصروف اسرائیلی حکومت کے ساتھ حالات کو معمول پر لانے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔

سیکرٹری کراچی پریس کلب سہیل افضل خان نے مطالبہ کیا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے یہ افراد کس طرح اسرائیل کا دورہ کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی شہریوں کے اسرائیل کے سفر پر پابندی عائد ہونے کے باوجود اس طرح کا دورہ پاکستانی قانون اور خارجہ پالیسی کے موقف کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، اس کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔