سندھو دریا سے کینال نکالنے کا منصوبہ: صدر زرداری نے منظوری دی، کام تیز کرنے کا حکم دیا

سندھ کی پیپلز پارٹی کی حکومت جہاں اب سندھو دریا سے کینالز نکالنے کے خلاف احتجاج کرتی دکھائی دے رہی ہے، وہیں اسی پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر مملکت آصف علی زرداری سندھو سے چھ کینال نکالنے کی اصولی منظوری دے چکے۔
صدر آصف علی زرداری کی صدارت میں 8 جولائی 2024 کو گرین پاکستان انیشیٹو سے متعلق ہونے و الے اجلاس میں انہوں نے نہریں نکالنے کی اصولی منظوری دی تھی۔
آٹھ جولائی 2024 کو صدر مملکت کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس کے مطابق آصف علی زرداری کی زیر صدارت ایوان صدر میں گرین پاکستان انشیٹیو پر اجلاس ہوا تھا۔
منٹس کے مطابق صدر مملکت نے تمام اسٹریٹیجک نہروں پر بیک وقت عملدرآمد کی اصولی منظوری دیتے ہوئے نہروں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں ( پنجاب۔ سندھ ۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان ) سے مسلسل فنڈنگ پر زور دیا تھا۔
دوران اجلاس صدر مملکت کو 6 اسٹریٹجک نہروں کی اہمیت پر بریفنگ دی گئی تھی اور ان نہروں کی بیک وقت تعمیر کی ضرورت پر بریف کیا گیا تھا۔
صدر مملکت کو بریف کیا گیا تھا کہ یہ نہریں گرین پاکستان انیشیٹیو کےتحت اہم حصہ ہیں اور ان نہروں کی تعمیر کو ملکی فوڈ سیکیورٹی بڑھانے اور زرعی ترقی کےلیے ضروری قرار دیا گیا تھا۔
اسٹریٹجک اہمیت کی حامل 6 نہروں میں تھر کینال، رینی کینال، چولستان کینال، گریٹر تھر کینال، کچھی کینال اور چشمہ رائٹ بینک کینال شامل ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹریٹجک نہروں کی تعمیر پر بیک وقت عمل درآمد کی اصولی منظوری دیتے ہوئے نہروں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مسلسل فنڈنگ پر زور دیا تھا۔
صدر مملکت کو نہروں کی بیک وقت تعمیر کی ضرورت پر بریف کیا گیا تھا، انہیں بتایا گیا تھا کہ یہ کینالز گرین پاکستان انشیٹیو کا اہم حصہ ہیں جبکہ کینالز کی تعمیر کو ملکی فوڈ سیکیورٹی بڑھانے اورزرعی ترقی کے لیے ضروری قراد دیا گیا تھا۔
اس سے قبل نگران دور حکومت میں فروری 2024 میں ایکنک نے اسی پراجیکٹ کے پی سی ون کی اصولی منظوری دی تھی تاہم اسے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط قرار دیا تھا، اس کے بعد ابھی تک مشترکہ مفادات کو نسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔
سندھو دریا سے مزید نہیں نکالنے کے خلاف پہلے سندھ کے عوام اور قومپرست سیاسی جماعتوں نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی کینالز کی مخالفت پر مجبور ہوئی اور بعد ازاں مارچ 2025 میں صدر زرداری نے مشترکہ پارلیمنٹ کے خطاب سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی مخالفت کی تھی۔
10 مارچ 2025 کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، بطور صدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے یک طرفہ حکومتی فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر آصف زرداری نے کہا تھا کہ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کردے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کیا جائے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جاسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے اور 25 مارچ کو سندھ بھر کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
25 مارچ کو کینالز کی تعمیر کے خلاف پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے تھے، احتجاج کے دوران گھوٹکی، تھرپارکر، شکارپور سمیت دیگر شہروں میں وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی تھی۔
پیپلز پارٹی سندھو دریا سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ کے عوام کا غصہ دیکھتے ہوئے اس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے میں مصروف ہے لیکن کھل کر وفاقی حکومت کے خلاف سامنے نہیں آ رہی۔