کراچی کی پارسی آبادی معدوم ہونے لگی، ایک ہزار سے بھی کم افراد رہ گئے

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کا شمار دنیا کے ان شہروں میں ہوتا ہے، جہاں تقریبا تمام مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں لیکن بدقسمتی سے کراچی سے قدیم زرتشت مذہب کے پیروکار پارسیوں کی تعداد تیزی سے کم ہونے لگی ہے اور اب شہر میں ایک ہزار سے بھی کم پارسی رہ جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارسی افراد زرتشت یا زوراسٹر عقیدہ کے پیروکار ہوتے ہیں، جسے دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں شمار کیا جاتا ہے، مورخین کے مطابق اس کا ظہور3500 سال قبل اور بعض روایات کے مطابق2500 قبل مسیح فارس میں ہواتھا۔ اس کو عام طور پر زرتشتیت کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کے ماننے والوں کی تعداد بہت ہی کم ہے یعنی پوری دنیا میں ایک لاکھ تیس ہزار سے بھی کم زرتشتی ہیں۔ مگر یہ دنیا کے قدیم مذاہب میں سے ایک ہے۔ ایک ایرانی پیغمبر زرتشت نے پارسی مذہب کی بنیاد رکھی تھی اسے عام طور پر پارسی مذہب بھی کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسے آتش پرستوں کا مذہب اور مجوسیّت بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں پارسی قیام پاکستان سے بھی قبل آباد تھے، یہ سندھ میں صدیوں سے مقیم ہیں لیکن اب ان کی آبادی تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے۔
کراچی میں مقیم پارسیوں کے عالم اور بزرگ شخص دنشا بہرام آواری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کبھی پاکستان میں پارسی برادری کے 15,000-20,000 لوگ تھے لیکن آج کل ان کی تعداد کم ہوچکی ہے اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 900 کے لگ بھگ پارسی لوگ موجود ہین جب کہ چند درجن پارسی پاکستان میں دیگر جگہوں پر بھی آباد ہیں۔
ان کے مطابق اس وقت نوجوان پارسی تیزی سے پاکستان چھوڑ رہے ہیں، حال ہی میں چند نوجوان پارسی لڑکیاں بھی کراچی سے چلی گئیں، گزشتہ تین برسوں کے دوران اس کے دو درجن پارسی دوست بیرون ملک سدھار گئے پارسیوں کے ملک چھوڑنے کی ایک وجہ سیاسی غیر یقینی بھی ہے۔ اس کے علاوہ سیکورٹی کے مسائل بھی ہیں۔
کراچی چھوڑ کر جانے کی خواہش رکھنے والی پارسی لڑکیوں میں 22؍ سالہ ایلشیا امرا بھی شامل ہیں، جن کے مطابق وہ بیرون ملک جاکر ماسٹرز ڈگری کےلیے اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہے، ان کے مطابق قدامت پرست مسلم اکثریت پاکستان میں بڑی پابندیاں ہیں آتش پرست مذہب زرتشت نے جو ایران میں اسلام آنے سے قبل وہاں کاغالب مذہب تھا۔
ایلشیا کامزید کہنا تھا کہ وہ روزمرہ چیلنجوں کی وجہ سے پاکستان چھوڑ دینا چاہتی ہے جس میں بجلی ، پانی کی قلت اور اسٹریٹ کرائمز کے باعث عدم کا احساس شامل ہے، انہوں نے کہا میں اسی زندگی کو ترجیح دوں گی جہاں محفوظ اور خوشگوار زندگی گزار سکوں۔