پی ٹی آئی نے سندھو دریا سے کینال نکالنے کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی

پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی مجوزہ تعمیر کے خلاف قرار داد جمع کرادی۔
تحریک انصاف کے کے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے منتخب ہونے ارکان قومی اسمبلی نے قراداد جمع کروائی۔
پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی زرتاج گل، علی محمد خان اور محمد احمد چٹھہ نے 10 اپریل کو اسپیکر ایاز صادق کے پاس نہروں کے منصوبے کے خلاف قرارداد جمع کروائی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ’ چولستان کینال منصوبے کی تعمیر’ کو فوری طور پر معطل کیا جائے جب تک کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اس کی منظوری نہ دے دے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ منصوبے کے لیے سی سی آئی کی منظوری ’ بین الصوبائی ہم آہنگی اور آئینی اصولوں کی تعمیل کو یقینی بنانے’ کے لیے ضروری ہے۔
آئین کے آرٹیکل 154 (سی سی آئی کے افعال اور قواعد و ضوابط) کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ٹی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جی پی آئی کے تحت منصوبے سے متعلق سندھ کے تحفظات پر غور کرنے اور انہیں حل کرنے کے لیے 15 دنوں کے اندر کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے اور اس بات کو یقینی بنایا بنایا جائے کہ اجلاس میں تمام صوبائی اسٹیک ہولڈرز کی سنی جائے۔
قرارداد میں دریائے سندھ سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے چولستان نہری منصوبے کے لیے جاری کردہ پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کا ایک آزاد آڈٹ کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں لکھا ہے کہ’ دریائے سندھ کے نظام پر تمام نئے نہری منصوبوں پر اس وقت تک پابندی عائد کی جائے جب تک کہ 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ ہو جائے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سندھ کا مختص کردہ حصہ 48.76 ملین ایکڑ فٹ اور زیریں علاقوں کے صوبوں کے نچلے درجے کے حقوق محفوظ رہیں، جس میں دریائے سندھ کے ڈیلٹا کو برقرار رکھنے کے لیے کوٹری بیراج سے نیچے کم از کم 10 ملین ایکڑ فٹ کا ماحولیاتی بہاؤ شامل ہے۔
قرارداد میں مزید زور دیا گیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکام ’ زیریں علاقوں کے اسٹیک ہولڈرز’ بشمول سندھ کے منتخب نمائندوں، کسانوں اور سول سوسائٹی، کے ساتھ لازمی، شفاف مشاورت کو یقینی بنائیں گے، جس میں سی سی آئی کے کسی بھی فیصلے سے پہلے عوامی سماعتوں کو دستاویزی شکل دی جائے اور قابل رسائی بنایا جائے۔