پانی کی قلت، سندھ میں مہمان پرندوں نے آنا چھوڑ دیا، 15 فیصد کمی ریکارڈ

سندھ میں پانی کی مسلسل کمی کے باعث مہمان غیر ملکی پرندوں نے سندھ آنا چھوڑ دیا اور رواں برس مہمان پرندوں کی آمد میں 15 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ نے 11 اپریل کو صوبے کی آبی گذرگاہوں پر مسافر آبی پرندوں کے اعداد و شمار کی ’اینیوئل واٹر فاؤل سروے‘ رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق سندھ میں 2023 کے مقابلے 2025 میں 15 فیصد کم مہمان پرندے آئے۔
اس سال محکمہ جنگلی کی آبی پرندوں کو شمار کرنے والی ٹیمز نے سندھ کی مشہور آب گاہوں بشمول کینجھر جھیل، منچھر جھیل، حمل جھیل، ہالیجی جھیل، رن آف کچھ، لنگھ جھیل اور نریڑی لیگون سمیت 30 کے قریب مقامات پر سروے کیا۔
محکمہ جنگلی حیات کے رپورٹ کے مطابق اس سال گذشتہ سال کی نسبت اس سال مسافر پرندوں کے روایتی ٹھکانے بشمول رن آف کچھ وائلڈ لائف سینچری کے دلدلی علاقے پانی کی شدید کمی و خشک سالی دیکھی گئی۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ 2024 سے 2025 کے دوران سندھ کی جھیلوں اور آب گاہوں پر مہمان پرندوں کی تعداد 5 لاکھ 45 ہزار 258 ریکارڈ کی گئی۔
محکمے کے مطابق سروے کا پھیلاؤ پچھلے سال کی طرح 40 فیصد علاقوں تک رہا۔ مہمان پرندوں کے روایتی ٹھکانے رن آف کچھ اور دلدلی علاقے خشک سالی کا شکار نظر آئے۔
سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق سب سے زائد پرندے بدین کی نریڑی لیگون میں 1 لاکھ 55 ہزار 68 ریکارڈ کیے گئے۔
ڈپارٹمنٹ کے مطابق بدین کے قریب رن آف کچھ کے مقام پر 91 ہزار 634 پرندے مہمان بنے۔ گزشتہ سروے کے مطابق 6 لاکھ 39 ہزار 122 پرندے آئے تھے۔
سروے کے مطابق گرے لیگ گوز، کاٹن پگمی گوز کے علاوہ 57 مختلف اقسام کے ایسے واٹر فائولز جو روایتی طور آتے رہتے ہیں ریکارڈ ہوئے، سب سے زیادہ تعداد کامن ٹیل اور شاولر کی رہی۔ جبکہ انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک اور کاٹن پگمی گوز کی کچھ تعداد بھی دیکھی گئی۔
سروے سندھ کی مختلف سول ڈویژنز سکھر، لاڑکانہ، حیدر آباد، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد اور کراچی میں کیا گیا۔
سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق دوران سروے لیسر فلیمنگوز اور خطرے سے دو چار نسل کے گریٹ وائیٹ پیلکن کی خاصی تعداد دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں سندھ میں آنے والے شدید سیلاب کے باعث جھیلوں کو میٹھے پانی کی فراہمی اور شکار پر پابندی کے باعث 2023 میں صوبے میں 12 لاکھ مہمان پرندوں کی آمد کا نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں یہ تعداد کم ہوکر چھ لاکھ 39 ہزار ہوگئی۔ حالیہ سال اس تعداد میں مزید کمی آئی اور اس سال محکمے نے اپنے سالانہ سروے کے دوران صوبے میں پانچ لاکھ 45 ہزار آبی پرندوں کا شمار کیا۔