دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے خلاف دھرنا، شاہراہ بند ہونے سے اربوں ڈالرز کے نقصان کا خدشہ

images

دریائے سندھ سے متنازع کینالز نکالنے کے خلاف سندھ بار اور کراچی بار کی کال پر سندھ – پنجاب شاہراہ پر دیے گئے دھرنے سے ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت رک گئی، جس سے اربوں ڈالرز کے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

مختلف کاروباری ایسوسی ایشنز کے مطابق سندھ – پنجاب شاہراہ بند ہونے سے سبزیوں، پھلوں اور اسی طرح کی دوسری غذائی سامان کے کنٹینرز احتجاج کی وجہ سے پھنسے ہوئے، جن پر موجود مال خراب ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق دھرنے کی وجہ سے آلو کی ایکسپورٹ کے 250 کنٹینرز سندھ کے داخلی راستے پر پھنس گئے، جنہیں مشرق وسطی، مشرق بعید کے ملکوں میں ایکسپورٹ کرنا تھا۔

ایسوسی ایشنز کے مطابق آلو سمیت دیگر سبزیوں اور پھلوں کو مخصوص درجہ حرارت پر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر راستے مستقل بند رہے تو یہ غذائیں خراب ہو سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق صرف سبزیوں اور پھلوں کے کنٹینرز خراب ہونے سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوگا، اس کے علاوہ کسانوں کو بھی بڑا نقصان ہوگا۔

علاوہ ازیں شاہراہ بند ہونے سے ملک کے مختلف حصوں میں تیل سمیت دیگر ضروری اشیا کی ترسیل رکنے سے بھی بحران کا خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ وکلا نے 18 اپریل سے ببرلو بائی پاس پر دھرنا دے رکھا ہے، وکلا نے دھرنے کے مقام پر احتجاجی کیمپ قائم کردیے۔

دوسری جانب وکلا اور سیاسی جماعتوں کے ارکان نے سندھ – پنجاب شاہراہ کے دیگر مقامات گڈو موڑ، اوباوڑو، گھوٹکی، شکارپور، جامشورو اور کاٹھوڑ پل پر بھی دھرنے دے دیے۔

علاوہ ازیں سندھ کے مختلف شیروں میں بھی سیاسی و سماجی ارکان کی جانب سے کینالز منصوبے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

سندھ بھر میں مکمل احتجاج کے باوجود وفاقی حکومت نے تاحال کینالز منسوخی کا عندیہ نہیں دیا جب کہ پیپلز پارٹی بھی کھوکھلے بیانات تک محدود دکھائی دیتی ہے۔

سندھ بھر میں متنازع کینالز کے خلاف اگست 2024 سے مظاہرے جاری ہیں، جن میں دسمبر 2024 میں تیزی آئی اور مظاہرے جنوری 2025 تک تحریک میں تبدیل ہوئے۔

سندھ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ سندھو دریا سے کینالز نکالنے کا منصوبہ منسوخ کرکے سندھ کو بنجر ہونے سے بچایا جائے، کینالز سے سندھ کی زراعت تباہ اور پینے کا پانی بھی محدود ہو جائے گا۔