سندھ میں پانی کی شدید کمی، کئی علاقوں میں لوگ پینے کے پانی کو ترس گئے

384108-1142486007

سندھ حکومت کے مطابق سندھ کے تینوں بیراجوں میں پانی کی شدید کمی کے بعد تینوں کینالوں سے نکلنے والی کئی نہروں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا، جس کے باعث کئی علاقوں کے لوگ پینے کے پانی کو بھی ترس گئے۔

انچارچ کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق ’مئی کے تیسرے ہفتے میں سندھ کے تینوں بیراجوں پر پانی کی طلب ایک لاکھ پانچ ہزار کیوسک ہوتی ہے لیکن اس وقت سندھ کو نصف پانی مل رہا ہے اور سندھ کو 54.5 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت کوٹری بیراج پر 62 فیصد، سکھر بیراج پر 17 فیصد اور گڈو بیراج پر 62 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، جب کہ ان بیراجوں سے نکلنے والی کئی نہریں مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں۔

’پانی کی کمی کے باعث گڈو بیراج کے دائیں جانب سے نکلنے والی ڈزرٹ پٹ فیڈر اور بائیں سے نکلنے والی بیگاری سندھ فیڈر کو بند کردیا گیا ہے، جب کہ گھوٹکی فیڈر کو صرف 1600 کیوسک پینے کا پانی دیا جا رہا ہے۔

’سکھر بیراج سے نکلنے والی کھیرتھر کینال اور دادو کینال پانی کی کمی کے باعث بند ہیں، جب کہ رائیس کینال میں صرف 3500 کیوسک پانی دیا جا رہا ہے۔ یہی صورت حال کوٹری بیراج پر ہے۔ اگر یہ ہی صورت حال رہی تو سندھ کو آنے والے دنوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ میں رواں سیزن کے دوران معمول سے 52 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں اور آنے والے مہینوں میں بھی زیادہ بارشوں کا امکان نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں زیریں سندھ کے حیدرآباد، کراچی اور میرپورخاص کے اضلاع میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔

ساحلی اضلاع ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی شہریوں اور بستیوں میں ’قحط سالی‘ جیسی صورت حال ہے۔