مورو دھرنے میں زخمی ہونے والے کارکن عرفان لغاری انتقال کر گئے

Screenshot_20250524_120427_Facebook

چند دن قبل ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے مورو میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی میں زخمی ہونے والے کارکن عرفان لغاری بھی انتقال کر گئے، جس کے بعد دھرنے میں ہونے والی اموات کی تعداد دو ہوگئی۔

چند دن قبل 20 مئی کو مختلف سیاسی تنظیموں کی جانب سے دریائے سندھ سے کینالز نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف مورو میں مظاہرہ کرکے ہائی وی بند کیا گیا تو پولیس نے مظاہرین سے روڈ کھلوانے کی کوشش کی، جس دوران دونوں جانب سے تشدد ہوا۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے باعث ایک نوجوان اسی دن جان بحق ہوگیا تھا جب کہ عرفان لغاری سمیت دیگر شدید زخمی ہوئے تھے۔

عرفان لغاری کو چہرے میں گولی لگی تھی، جس وجہ سے وہ جانبر نہ ہوسکے اور 23 مئی کی سہ پہر کو حیدرآباد سول اسپتال میں چل بسے۔

کشیدگی بڑھ جانے کے خوف کی وجہ سے پولیس نے مقتول کی لاش اپنی تحویل میں لے کر ان کے آبائی گاؤں منتقل کی جب کہ پولیس نے سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے گاؤں میں بھی بھاری تعداد میں اہلکار تعینات کردیے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ مورو اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کردی گئی، تاہم سندھ پولیس اور سندھ حکومت نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

مورو مظاہرے میں کشیدگی کے دوران زخمی ہونے والے دیگر چند ارکان کے علاج جاری ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔