ٹنڈو الہہ یار کی تین ہندو لڑکیوں کا اسلام قبول کرکے مسلمان لڑکوں سے شادی کرنے کا دعویٰ

ضلع ٹنڈو الہ یار سے تعلق رکھنے والی تین ہندو لڑکیاں مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے کے بعد میرپورخاص کی عدالت پہنچیں، جہاں انہوں نے اپنی پسند کی شادی کے بعد تحفظ کے لیے درخواست دائر کی۔
ذرائع کے مطابق گلزار خلیل سامارو میں اسلام قبول کرنے والی لڑکیوں میں 18 سالہ لتا دیوی میگھواڑ، 22 سالہ مینا میگھواڑ اور انیتا کولہی شامل ہیں، جن کے اسلامی نام بالترتیب بسمہ، سمیہ اور کلثوم رکھے گئے ہیں۔
لتا دیوی عرف بسمہ نے سلطان آباد کے رہائشی علی شیر بروہی سے نکاح کیا، مینا میگھواڑ عرف سمیہ نے پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب کے رہائشی سعید احمد کھرل سے شادی کی، جبکہ انیتا کولہی عرف کلثوم نے میر محمد بروہی گوٹھ کے رہائشی تنویر بروہی سے میرپورخاص کی عدالت میں نکاح کیا۔
بعد ازاں لڑکیاں اپنے شوہروں کے ہمراہ ایوان صحافت میرپورخاص پہنچیں، جہاں انہوں نے میڈیا سے بات بھی کی۔
شادی کرنے والے جوڑوں کا مؤقف ہے کہ وہ کراچی کی ایک فیکٹری میں ایک ساتھ کام کرتے تھے جہاں ان کے درمیان تعلقات قائم ہوئے۔ ان کے مطابق، انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور پسند کی شادی کا فیصلہ کیا۔
شادی کرنے والے جوڑوں نے اغوا اور جبر کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی دباؤ کے اسلام قبول کیا اور باہمی رضا مندی سے شادی کی۔ اب انہوں نے عدالت سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب، لڑکیوں کے ورثا نے سلطان آباد تھانے میں اغوا کے مقدمات درج کرائے ہیں، ورثا کا الزام ہے کہ ان کی بیٹیوں کو جبری طور پر اغوا کیا گیا اور زبردستی مذہب تبدیل کروایا گیا، نیز ان کی عمریں قانونی حد سے کم ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذہب کی تبدیلی ذہنی دباؤ اور زبردستی کے ذریعے کی گئی ہے۔