کراچی میں شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار نوبیاہتا دلہن دم توڑ گئی

صوبائی دارالحکومت کراچی میں شوہر کے مبینہ طور پر بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی نوبیاہتا لڑکی دو ہفتے تک کومہ میں رہنے کے بعد دم توڑ گئی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کے مطابق 19 سالہ شانتی، جو جنسی تشدد کے نتیجے میں شدید زخمی ہو گئی تھی، بدھ کی صبح 10 بج کر 45 منٹ پر ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں انتقال کر گئی۔
ڈاکٹر سمیہ کے مطابق متاثرہ لڑکی کو ایک اور نجی اسپتال میں سرجری کے بعد تشویشناک حالت میں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔ ابتدائی طبی معائنے میں ان پر جنسی تشدد کے واضح شواہد ملے تھے۔
بغدادی تھانے کے ایس ایچ او مجید علی نے بھی نوجوان لڑکی کی موت کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق شانتی کی شادی 15 جون 2025 کو اشوک موہن نامی شخص سے ہوئی تھی، اور شادی کے صرف دو روز بعد اسے مبینہ طور پر ‘غیر فطری جنسی عمل’ کا نشانہ بنایا گیا۔ ملزم نے مبینہ طور پر اس کے حساس اعضا میں آہنی پائپ داخل کی، جس سے اس کی حالت بگڑ گئی۔
متاثرہ لڑکی کو 7 جولائی کو نیم بیہوشی اور کومہ کی حالت میں سول اسپتال لایا گیا، جہاں وہ تقریباً دو ہفتے زیرِ علاج رہنے کے بعد جانبر نہ ہو سکی۔
واقعے کا مقدمہ 5 جولائی کو متاثرہ کے بھائی سیّوں چانگو کی مدعیت میں بغدادی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق مدعی کا کہنا تھا کہ وہ لیاری کے علاقے شاہ بیگ لین کا رہائشی ہے اور اس کی 19 سالہ بہن شانتی کی شادی اشوک سے 15 جون کو ہوئی تھی۔ لڑکی کی طبیعت 30 جون کو بگڑنے پر اسے میکے لایا گیا، جہاں اس نے اپنے والدین کو بتایا کہ 17 جون کو شوہر نے اس کے ساتھ سفاکانہ جنسی زیادتی کی۔
پولیس کے مطابق مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376-B (ریپ/غیر فطری جنسی عمل) اور 324 (اقدام قتل) کے تحت درج کرکے ملزم اشوک موہن کو گرفتار کر لیا گیا تھا جو اس وقت جیل میں ہیں۔