متحرک کارکن ذیشان یاسین جونیجو انتقال کر گئے

لوگوں نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا—فوٹو: فیس بک

سندھ کے متحرک سماجی کارکن، انسانی حقوق کے علمبردار و تبدیلی پسند نوجوان ذیشان یاسین جونیجو ڈینگی کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث انتقال کر گئے۔

ذیشان یاسین جونیجو فیس بک اور ٹوئٹر پر سندھ میں ہونے والی انسان حقوق کی خلاف ورزیوں، اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک سمیت خواتین و بچوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر آواز بلند کرتے رہتے تھے۔

ذیشان یاسین جونیجو کو سوشل میڈیا پر سندھ کے متحرک کارکن کے طور پر جانا جاتا تھا، وہ مذہب، ذات، رنگ و نسل سے بالا تر ہوکر صوبے کے مسائل پر آواز اٹھاتے تھے۔

ذیشان جونیجو صوبے بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور سماجی مسائل پر آواز اٹھانے کے باوجود کبھی بھی سیاستدانوں یا حکمرانوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ انہیں ان کے منفرد ہلکے پھلکے انداز میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کی وجہ سے کافی پسند کیا جاتا تھا۔

ذیشان یاسین جونیجو کے قریبی دوست اور متحرک سماجی رہنما خالد احمد کوری نے سندھ میٹرس کو بتایا کہ انہیں چند دن قبل ڈینگی ہوا تھا مگر اس باوجود ان کی صحت ٹھیک تھی۔

https://twitter.com/withwords_armed/status/1570231545771819009

ان کے مطابق ڈینگی کے دوران ذیشان کو 13 ستمبر کو الٹیاں شروع ہوئیں اور اتفاق سے ان کی الٹیاں سانس لینے میں مدد دینے والی نالیوں میں چلی گئیں، جس وجہ سے انہیں سانس لینے میں مشکلات ہوئیں تو انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ 14 اور 15 ستمبر کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

ذیشان یاسین جونیجو حیدرآباد کے نجی اسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملے اور ان کے انتقال کی خبر سنتے ہوئے لوگ افسردہ ہوگئے اور انہوں نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا

متعدد افراد نے ذیشان یاسین جونیجو کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی موت کو سندھ کے لیے نقصان قرار دیا جب کہ لکھا کہ وہ سیاسی اختلاف رکھنے کے باوجود بھی کبھی کسی کے خلاف نامناسب زبان استعمال نہیں کرتے تھے۔