متحرک کارکن ذیشان یاسین جونیجو انتقال کر گئے
لوگوں نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا—فوٹو: فیس بک
سندھ کے متحرک سماجی کارکن، انسانی حقوق کے علمبردار و تبدیلی پسند نوجوان ذیشان یاسین جونیجو ڈینگی کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث انتقال کر گئے۔
ذیشان یاسین جونیجو فیس بک اور ٹوئٹر پر سندھ میں ہونے والی انسان حقوق کی خلاف ورزیوں، اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک سمیت خواتین و بچوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر آواز بلند کرتے رہتے تھے۔
تمام بهترين دوستن منجهان پيارو دوست ذيشان ياسين جوڻيجو هن وقت هاشم ميڊيڪل سينٽر (هالا ناڪا) تي انتهائي ڳڻتي جوڳيء حالت داخل آهي، هر مذهب فقري وارن دوستن کي دعا جي اپيل ڪريان ٿو 🙏 pic.twitter.com/duTYG1wY6I
— khalid hussain (@khalidkoree) September 14, 2022
ذیشان یاسین جونیجو کو سوشل میڈیا پر سندھ کے متحرک کارکن کے طور پر جانا جاتا تھا، وہ مذہب، ذات، رنگ و نسل سے بالا تر ہوکر صوبے کے مسائل پر آواز اٹھاتے تھے۔
ذیشان جونیجو صوبے بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور سماجی مسائل پر آواز اٹھانے کے باوجود کبھی بھی سیاستدانوں یا حکمرانوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ انہیں ان کے منفرد ہلکے پھلکے انداز میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کی وجہ سے کافی پسند کیا جاتا تھا۔
يار ائين بہ وڃبو آهي ڇا… 😭 pic.twitter.com/KpsFmqoPXs
— khalid hussain (@khalidkoree) September 14, 2022
ذیشان یاسین جونیجو کے قریبی دوست اور متحرک سماجی رہنما خالد احمد کوری نے سندھ میٹرس کو بتایا کہ انہیں چند دن قبل ڈینگی ہوا تھا مگر اس باوجود ان کی صحت ٹھیک تھی۔
https://twitter.com/withwords_armed/status/1570231545771819009
ان کے مطابق ڈینگی کے دوران ذیشان کو 13 ستمبر کو الٹیاں شروع ہوئیں اور اتفاق سے ان کی الٹیاں سانس لینے میں مدد دینے والی نالیوں میں چلی گئیں، جس وجہ سے انہیں سانس لینے میں مشکلات ہوئیں تو انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ 14 اور 15 ستمبر کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
ذیشان یاسین جونیجو حیدرآباد کے نجی اسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملے اور ان کے انتقال کی خبر سنتے ہوئے لوگ افسردہ ہوگئے اور انہوں نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا
متعدد افراد نے ذیشان یاسین جونیجو کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی موت کو سندھ کے لیے نقصان قرار دیا جب کہ لکھا کہ وہ سیاسی اختلاف رکھنے کے باوجود بھی کبھی کسی کے خلاف نامناسب زبان استعمال نہیں کرتے تھے۔
سياسي طور ڀلي ماڻهو ڪهڙي به پارٽي سان سلهاڙيل هجي پر جڏهن پنهنجي ماڻهن تي ڏکيو وقت اچي ٿو ته هُنَ جي اندر ان ڏک محسوس ڪرڻ، پنهنجي ماڻهن لاءِ ڳڻتي، پريشاني هن کي جهنجهوڙي ڇڏي ٿي ۽ هُو انهن لاءِ ڪجھ ڪرڻ جي ڪوشش وٺي ٿو
ذيشان سنڌ جو سچو پٽ هيو
ڪجھ ڏينھن اڳ سندس موڪليل هڪ وائيس ميسيج pic.twitter.com/gWdarS2GNG— khalid hussain (@khalidkoree) September 15, 2022