ایک ماہ گزر جانے کے باوجود سندھ بھر سے پانی نہیں نکالا جا سکا
گاجی کھاوڑ—فائل فوٹو: ٹوئٹر
بارشوں اور سیلاب کو تقریبا ایک ماہ گزر جانے کے باوجود تاحال صوبے بھر سے پانی کو نہیں نکالا جا سکا، جس وجہ سے سندھ بھر میں بڑے پیمانے پر پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں جب کہ حکومت نے تاحال زیادہ تر علاقوں میں طبی امدادی کیمپس بھی قائم نہیں کیے۔
صوبے بھر میں اگست کے آخر اور ستمبر کے وسط تک سیلاب کے باعث شدید تباہی ہوئی تھی اور دادو، قمبر و شہداد کوٹ سمیت جامشورو ضلع کے ہزاروں دیہات مکمل طور پر ڈوب گئے تھے جب کہ خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) گاجی کھاوڑ، قبو سعید خان اور دیگر چھوٹے شہر بھی مکمل طور پر ڈوب گئے تھے، جہاں سے تاحال پانی نہیں نکالا جا سکا۔
سیلاب اور بارشوں کے پانی کو تاحال صوبے کےہائی ویز سے بھی مکمل طور پر نہیں نکالا جا سکا، جس وجہ سے تاحال صوبے بھر کے زمینی رابطے مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکے، جس کے باعث زندگی مفلوج ہے۔
صوبے بھر سے پانی نہ نکالے جانے کی وجہ سے جہاں بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، وہیں خوراک کی قلت بھی بڑھ رہی ہے اور متعدد شہروں میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھوک اور بیماریوں کے باعث 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔