سندھ حکومت کے مامتا پروگرام کی 22 اضلاع تک توسیع، وظیفہ بڑھا کر 41 ہزار کردیا گیا

سندھ حکومت نے زچہ و بچہ معاونت پروگرام مامتا کے دائرہ کار کو مزید 7 اضلاع تک بڑھانے کی منظوری دے دی، جس کے بعد یہ پروگرام مجموعی طور پر صوبے کے 22 اضلاع میں جاری رہیگا۔
اس توسیع کے ساتھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو تین سال کے دوران 30 ہزار کے بجائے 41 ہزار روپے مالی معاونت دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منگل کو سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے دوسرے بورڈ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیر تعلیم سید سردار شاہ، معاونِ خصوصی سماجی تحفظ سرفراز راجڑ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجف شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری سماجی تحفظ مزمل ہالیپوٹو، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، سی ای او سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی سمیع اللہ شیخ اور دیگر بورڈ اراکین شریک تھے۔
سی ای او سمیع اللہ شیخ نے پروگرام کے موجودہ نفاذ اور مجوزہ توسیع پر بریفنگ دی، جس کے بعد وزیراعلیٰ نے لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، شہید بینظیر آباد، جامشورو، دادو اور نوشہرو فیروز کو شامل کرنے کی منظوری دی۔ پروگرام پہلے سے 15 دیہی اضلاع میں جاری تھا۔
اعلامیے کے مطابق مامتا پروگرام جنوری 2023 میں شروع ہوا تھا اور یہ دسمبر 2027 تک جاری رہے گا۔ یہ 48.3 ارب روپے کے وسیع تر سماجی تحفظ منصوبے کا حصہ ہے، جس میں سے 6.3 ارب روپے سندھ حکومت خود فراہم کر رہی ہے۔ اب
تک صوبے بھر کے 800 مراکز صحت پر 7 لاکھ 70 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کا اندراج کیا جا چکا ہے، جن میں 740 مراکز پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (PPHI) اور 62 محکمہ صحت کے تحت ہیں۔
پروگرام میں اہلیت کے لیے کم از کم 18 سال عمر، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور مقررہ اضلاع میں رہائش لازمی ہے۔ یہ مشروط مالی امداد کے ماڈل پر مبنی ہے جس کے تحت حاملہ خواتین کو طبی معائنے، ادارہ جاتی ولادت اور بعد از پیدائش نگہداشت کے مراحل مکمل کرنے پر نقد رقم فراہم کی جاتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ امداد کا مقصد ماؤں کو مناسب غذائیت، بروقت طبی سہولتیں اور محفوظ ولادت فراہم کرنا ہے تاکہ زچگی اور شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کم کی جا سکے۔
تخمینوں کے مطابق مداخلتی اضلاع میں پانچ سالہ مدت کے دوران 26 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین ہوں گی جن میں سے سندھ حکومت کا ہدف ہے کہ کم از کم 13 لاکھ یعنی مستحق آبادی کے 50 فیصد تک رسائی حاصل کی جائے۔