لکھاریوں کے وظیفے پر محکمہ ثقافت کے افسران کا مبینہ حصہ، عزیز کنگرانی کا انکشاف

معروف لکھاری اور تاریخ نویس عزیز کنگرانی نے محکمہ ثقافت سندھ پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ شاعروں، ادیبوں اور لکھاریوں کو دیے جانے والے سالانہ وظیفے اور انڈومنٹ فنڈز میں افسران مبینہ طور پر "حصہ” طلب کرتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف تخلیق کاروں کی توہین ہے بلکہ ثقافتی ادارے کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
سندھی اخبار روزنامہ واکا کے مطابق عزیز کنگرانی نے انکشاف کیا کہ ان سے ان کے مرحوم بھائی معروف لکھاری اور صحافی مانک کنگرانی کے وظیفے اور انڈومنٹ فنڈ کی مد میں ایک افسر نے براہِ راست حصہ مانگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مانک کنگرانی کی بیوہ نے محکمہ ثقافت کو وظیفے کے لیے درخواست دی تو بجائے سہولت فراہم کرنے کے افسران نے مبینہ طور پر رشوت طلب کی۔
محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے لکھاریوں اور فنکاروں کے لیے سالانہ وظائف اور انڈومنٹ فنڈز جاری کیے جاتے ہیں، تاکہ ان کی فکری اور تخلیقی خدمات کو سہارا دیا جا سکے۔
تاہم کئی برسوں سے اس عمل پر بدعنوانی اور "کمییشن” لینے کے الزامات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے ہیں۔
اہلِ ادب کا ماننا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو یہ فنکاروں کے وقار کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہوگا۔
مانک کنگرانی، جو مارچ 2024 میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے، ادب اور صحافت دونوں میدانوں میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی بیوہ نے حسبِ ضابطہ وظیفے کے لیے درخواست دی تھی، مگر عزیز کنگرانی کے بقول، اس کے بدلے افسران نے "حصے داری” کی شرط رکھی۔
عزیز کنگرانی نے زور دیا کہ حکومت سندھ کو فوری طور پر معاملے کی شفاف تحقیقات کرنی چاہییں اور ان اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے جو اہلِ قلم کے حق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فنکار اور ادیب سندھ اور پاکستان کی پہچان ہیں، اور ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
اہلِ قلم اور فنکاروں کی برادری نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ثقافتی اداروں میں موجود بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کرے تاکہ فنکار بغیر دباؤ اور خوف کے اپنی جائز مراعات حاصل کر سکیں۔