پنجاب سے سیلابی پانی کی آمد جاری، سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب کا سپر فلڈ میں تبدیل ہونے کا خدشہ

VideoCapture_20250911-131327

پنجاب سے آنے والا سیلابی پانی ہیڈ پنجند سے گزرنے کے بعد سندھ میں داخل ہو چکا ہے، جس کے بعد سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب کا بڑے سیلاب میں تبدیل ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں گڈو اور سکھر بیراج پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سندھ کے کئی اضلاع پہلے ہی درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جس نے زرعی زمینوں اور آبادیوں کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک تک پہنچ چکا ہے، جب کہ سکھر بیراج پر یہ سطح سوا چار لاکھ کیوسک اور کوٹڑی بیراج پر ڈھائی لاکھ کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافے کے باعث بیراجوں کے حفاظتی پشتوں اور قریبی دیہات میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔

محکمہ فلڈ کنٹرول کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر دریائے سندھ میں مزید بارشیں ہوئیں تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کے باعث زیریں علاقوں میں طغیانی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔

کراچی ڈویژن میں بھی شہری سیلاب کی صورتحال برقرار ہے جہاں نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

شہر کے کئی علاقوں میں نکاسی آب کا نظام بیٹھ جانے سے گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دو روز میں دریائے سندھ کے بہاؤ میں مزید تیزی کا امکان ہے اور گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ چھ لاکھ کیوسک سے اوپر جا سکتا ہے۔

اسی طرح سکھر بیراج پر بھی انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جو قریبی بستیوں کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ کوٹڑی بیراج تک پانی پہنچنے کے بعد مزید آبادیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ادھر سندھ حکومت نے ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیموں کو تعینات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

محکمہ صحت نے بھی سیلابی علاقوں میں عارضی میڈیکل کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ کئی دیہاتوں میں پہلے ہی نقل مکانی شروع ہو گئی ہے جبکہ کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچنے لگا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر حفاظتی پشتوں کو مزید مضبوط نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔