کراچی میں 100 بچیوں کے ریپ کا ملزم گرفتار

IMG-20250912-WA0075

صوبائی دارالحکومت کراچی میں 100 کمسن بچیوں کے مبینہ ریپ می ملوث ملزم کو گرفتار کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی۔

کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیے گئے ملازم نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسے دیکر اپنے کمرے میں لاتا تھا اور انہیں ریپ کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بناتا تھا۔

ایس ایس پی سائوتھ مہزور علی نے کہا کہ ڈیفنس قیوم آباد میں بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار ہوا ہے، ملزم کے خلاف ایک ہفتے کے دوران 3 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

مہزور علی نے کہا کہ گرفتار ملزم اب تک کئی چھوٹی بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا چکا ہے، ملزم کے موبائل فون سے بھی چند ویڈیوز ملی ہیں جو فارنزک کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم کی ویڈیوز کے ذریعے متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ قیوم آباد میں اہل محلہ نے شبیر احمد نامی شخص کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا کر ڈیفنس پولیس کے حوالے کر دیا اور شہریوں کا کہنا تھا کہ درندہ صفت ملزم نے علاقے کی کم سن بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور واقعے کا پردہ ایک یو ایس بی کے ذریعے چاک ہوا جس کے بعد علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساؤتھ مہزوز علی نے ڈیفنس تھانے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار ملزم شبیر احمد 2016 سے کراچی میں رہائش پذیر ہے جس کا آبائی تعلق ابیٹ آباد سے ہے، ملزم بچت بازاروں میں اسٹال لگاتا تھا جس میں خواتین کے کپڑے وغیرہ فروخت کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بعدازاں ملزم نے ایک دوست کے پاس پرچون کی دکان پر کام کیا جس کے بعد اس نے قیوم آباد میں 2019 سے 2020 تک پرچون کی دکان کھولی تھی، جس میں چیز لینے آنے والی کم سن بچیوں کو پیسوں کا لالچ دے کر ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم ابھی جوس کا ٹھیلا لگاتا ہے اور علاقے میں ایک کمرے کے گھر میں اکیلا کرایے پر رہتا ہے، ابتدائی طور پر پولیس نے متاثرین کی شکایت پر 3 مقدمات درج کیے ہیں جبکہ ملزم کے موبائل فون سے 100 سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز ملی ہیں اور ملزم کے فون کا فارنزک کرایا جائے گا۔