صحافی امداد سومرو کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے عہدیداروں کی جانب سے مبینہ دھمکیاں موصول

سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کی جانب سے سینیئر صحافی امداد سومرو کو مبینہ طوپر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف سامنے آنے کے بعد صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایس پی ایس سی کے عمل کی مذمت کی ہے۔
صحافی امداد سومرو نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ وہ ماضی میں بھی ایس پی ایس سی کی کرپشن اور نااہلی پر کھل کر بات کرتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے، انہیں دھمکیوں سے کوئی خوف نہیں۔
انہوں نے واضح طور پر نہیں لکھا کہ انہیں ایس پی ایس سی کے کس عہدیدار کی جانب سے کس طرح کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، تاہم انہوں نے خود کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف کیا۔
ان کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے انکشاف کے بعد صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے عہدیداروں کے عمل کی مذمت کی اور پولیس اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافی کو تحفظ فراہم کرکے ادارے کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کہنا تھا کہ امداد سومرو نہ صرف ایک سچے صحافی ہیں بلکہ سندھ کا فخر اور سچے بیٹے بھی ہیں، جنہوں نے برسوں سے ایس پی ایس سی جیسی اداروں میں پھیلی کرپشن، غیر قانونی بھرتیوں اور میرٹ کی خلاف ورزیوں کو سامنے لایا۔
امداد سومرو کی تازہ ترین انویسٹی گیٹو رپورٹس، جو روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہوئیں نے کمیشن کے مبینہ اسکیمز کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا، جس کے بعد مبینہ طور پر ایس پی ایس سی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے امداد سومرو کو گرفتاری، نقصان پہنچانے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جو صحافت کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب ایس پی ایس سی پر کرپشن کے الزامات لگے ہوں، 2019 میں بھی امداد سومرو نے سندھی ٹی وی چینل دھرتی ٹی وی پر کمیشن کی کرپشن پر بات کی تھی۔
علاوہ ازیں نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (نیب) سمیت سندھ اینٹی کرپشن نے بھی ایس پی ایس سی کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے بھی ایس پی ایس سی کے خلاف متعدد کیسز میں کارروائی کی ہے۔