سکھر میں بھٹیوں کے ذریعے چھوہاروں کی تیاری سے زیر زمین پانی بھی زہریلا بن گیا

پاکستان کی سب سے بڑی اور ایشیا کی چند بڑی مارکیٹیوں میں سے ایک سکھر کی چھوہارا مارکیٹ میں غیر قانونی اور روایتی بھٹیوں کے ذریعے چھوہاروں کی تیاری کے دوران استعمال شدہ کیمیکل زدہ پانی کو چھوڑنے سے جہاں علاقے میں بیماریاں پھیلنے لگی ہیں، وہیں علاقے میں زیر زمین پانی بھی زہریلا بن جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ میں تیار ہونے والا چھوہارا غذائیت اور توانائی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کی شہرت سرحد پار بھی ہے اور یہ کھجور سے کہیں زیادہ منافع بخش ہے۔
یہ چھوہارا ان کاشتکاروں کے لیے ایک سہارا بھی ہے جن کے باغات کی کھجوریں پکنے سے پہلے بارش اور آندھیوں کی نذر ہو کر خراب ہو جاتی ہیں۔
سندھ میں روایتی طریقے سے تیار کیے جانے والے خیرپور کے چھوہارے اور کھجور
ایسے کاشتکار کچی کھجوروں جنہیں ’ڈوکا‘ کہا جاتا ہے کو درختوں سے اتار کر پانی میں ابال اور دھوپ میں سکھا کر چھوہارے کی شکل دیتے ہیں اور پھر اس کو نہ صرف اندرون ملک بلکہ سرحد پار انڈیا بھی بھیجتے ہیں۔
سندھ کے شہروں خیرپور اور سکھر میں قائم دو کھجور منڈیوں کے سینکڑوں تاجر ہر سال لاکھوں بوریاں چھوہارے انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال اور دیگر ممالک کو برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ پاکستان لاتے ہیں۔
سکھر میں قائم آغا قادرداد کھجور منڈی پاکستان کی سب سے بڑی اور ایشیا کی چند بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جہاں مختلف اقسام کے چھوہارے تیار کیے جاتے ہیں لیکن وہاں چھوہاروں کی تیاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کے استعمال کے بجائے انہیں غیر محفوظ روایتی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔
چھوہاروں کی تیاری کے دوران کچی کھجوروں کو گرم پانی میں متعدد بار ابالا جاتا ہے اور انہیں کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے اور ایسے کام کے لیے جدید محفوظ مشینری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن قادر داد منڈی میں یہ کام بھٹیوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے اور سالوں سے ایسا کام ہونے کے باعث اب علاقے میں بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔
سندھی اخبار سندھ ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق قادر داد چھوہارا منڈی میں روایتی طریقے سے غیر محفوظ انداز میں چھوہاروں کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے زہریلے کیمیکل زدہ پانی کو علاقے میں چھوڑنے کے باعث جہاں امراض جلد اور سانس کی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں، وہیں زیر زمین پانی بھی زہریلا ہوگیا ہے۔
زہریلے اور کیمیکل زدہ پانی سے علاقے کے مرد، خواتین اور بچے مختلف قسم کی خارش اور امراض جلد میں مبتلا ہونے سمیت سانس لینے میں مشکلات جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں جب کہ زیر زمین پانی زہریلا ہونے سے اور مذکورہ پانی کو کھانے اور پینے کے استعمال کرنے سے بھی مقامی لوگ پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی چھوہارا منڈی میں چھوہاروں کی تیاری کے لیے جدید مشینری نصب کرکے علاقے میں زہریلے کیمیکل زدہ پانی کے پھیلائو کو روکنے میں کردار ادا کرے۔