سندھ میں روایتی طریقے سے تیار کیے جانے والے خیرپور کے چھوہارے اور کھجور

ضلع خیرپور کی تحصیل کوٹ ڈیجی سمیت آس پاس کے تمام علاقوں میں کھجوروں سے روایتی انداز میں چھوہارے بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔

کوٹ ڈیجی میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلے کھجوروں کے باغات میں میوہ تیار ہوچکا ہے۔

درختوں سے گچھوں کی کٹائی کے بعد چھوہارا بنانے کا عمل جاری ہے۔

باغات میں کام کرنے والے مزدور کہتے ہیں شدید گرمی میں کھجور اونچے درخت پر چڑھ کر اتارنا کٹھن کام ہے لیکن پھر بھی مزدوری کم ملتی ہے۔

کھجوروں کے باغات کے ٹھیکیداروں اور مزدوروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی سوغات کھجور کی بہتری کے لئے ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

واضح رہے کہ ہر سال بھاری تعداد میں پاکستان سے بھارت چھوہاروں کا کاروبار کیا جاتا ہے جہاں پر مذہبی رسومات میں چھوہارے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ضلع خیرپور میں ایک لاکھ ایکڑ پر کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان میں تقریباً ڈھائی لاکھ ایکڑ پر کھجور کے باغات موجود ہیں۔ یہاں کھجوروں کی سینکڑوں اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان میں ٹوٹو، کڑ، بیگن، عیدن شاہ، مٹھی رکن، نوری اور دیگر اقسام شامل ہیں۔

ضلع خیرپور کے تین تعلقوں میں 80 فیصد جبکہ باقی تین تعلقوں میں 20 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ کھجور کے پھل کی کٹائی میں سب سے اہم کردار درخت پر چڑھنے والے اس مزدور کا ہوتا ہے، جسے ‘چاڑھو’ کہا جاتا ہے۔ وہ درخت پر چڑھ کر کھجوروں کی تیار فصل کو کاٹنے کا کام کرتا ہے۔