سندھ حکومت کی طلبہ کے تشدد میں ملوث اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی دھمکی

فائل فوٹو: رفیعہ ملاح، فیس بک

محکمہ تعلیم سندھ کے شعبہ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر پروفیسر رفیعہ ملاح نے نجی اسکولوں میں طلبہ پر بہیمانہ تشدد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد میں ملوث پائے گئے اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کی جا سکتی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن کی جانب سے تمام اسکولوں کو جاری کردہ نوٹی فکیشن میں عدم تشدد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نے صوبائی اسمبلی کے ذریعے "سندھ پروبیشن آف کارپورل پنشمنٹ ایکٹ 2016” پاس کیا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی حکومت سندھ نے مذکورہ ایکٹ کے تحت رولز بنائے ہیں اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کی طرف سے بنائے گئے قواعد کو تمام اداروں میں سختی سے لاگو کرنے کے لئے پابند کیا گیا ہے اگر کسی بھی اسکول میں ایسا کوئی معاملہ/ واقعہ پیش آیا تو سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 2001، ترمیمی ایکٹ 2003 کے سیکشن-8 (رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کی منسوخی/ معطلی) کے تحت سخت کارروائی شروع کی جائے گی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں میں طلبہ کو جسمانی سزا کے دینے کا سخت نوٹس لتے ہوئے نجی اسکولوں کے سربراہوں مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اسکولوں میں جسمانی سزا دینے کے واقعات کثرت سے ہو رہے ہیں جو قابل تشویش ہیں چنانچہ مطلع کیا جاتا ہے کہ فارم ʼBʼ (رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) کی شرط ʼ4(h)ʼ کے مطابق کسی بھی طالب علم کو کسی بھی شکل میں جسمانی سزا دینا سختی سے ممنوع ہے چنانچہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ طلباء کو کسی بھی شکل میں جسمانی سزا نہ دی جائے