سندھ بھر کی جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ختم کرنے کا حکم
فائل فوٹو: فیس بک
حکومت سندھ نے مختلف متعلقہ اداروں کو صوبے بھر میں شروع کی گئی جعلی ہاؤسنگ اسکیمز اور کمرشل منصوبوں کے خلاف فوری طور پر منظم کارروائی کا حکم دے دیا۔
اس وقت دارالحکومت کراچی سمیت صوبے کے تمام بڑے اور درمیانے شہروں میں بڑے پیمانے پر ہاؤسنگ اور کمرشل منصوبے زیر تعمیر ہیں، جن میں سے درجنوں جعلی ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
موقر اخبار جنگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے بورڈ آف ریونیو ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی کو مشترکہ طور پر تمام منصوبوں کے خلاف فوری اور منظم کارروائی کا حکم دے دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘بورڈ آف ریونیو‘ کے سروے کے مطابق سکھر، لاڑکانہ، نوشہروفیروز اور دیگر شہروں میں97 ہاؤسنگ اسکیمیں اور کمرشل پروجیکٹس ایسے ہیں جن کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق روہڑی اور سکھر کے درمیان 12، لاڑکانہ5, خیرپور میں 33 جب کہ نوشہروفیروز میں 29 غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیموں اور کمرشل منصوبے شامل ہیں، حکومت سندھ نے ان اسکیموں کے مالکان کو کو ہدایت کی ہے کہ 10 اکتوبر تک اپنی اسکیموں کو منظور کرالیں تاہم مالکان کا کہنا ہے کہ تمام اسکیمیں میونسپل کارپوریشن، ضلعی کمیٹی، اورٹاؤن کمیٹی سےمنظورشدہ ہیں ۔
حکام کے مطابق کراچی سے سکھر،گھوٹکی اور لاڑکانہ تک میں شاہراہوں پر پلاٹنگ کرکے ہاؤسنگ اسکیمزبنائی جارہی ہیں اور اس سلسلے میں کسی ادارے سے اجازت نامہ بھی حاصل نہیں کیاگیا‘حیدرآباد ،سکھر موٹروے کی وجہ سے زرعی زمین قیمتی ہوگئی ہےاور سڑک کےدونوں اطراف پورے سندھ کے ہر شہر میں اسکیمیں بنائی جارہی ہیں۔