سندھ حکومت کا کے الیکٹرک پر ملازمین کو نسلی بنیادوں پر برطرف کرنے کا الزام

فائل فوٹو– فیس بک

حکومت سندھ نے کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) پر ملازمین کو نسلی اور لسانی بنیادوں پر برطرف کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ادارے کے خلاف سخت کارروائی کے لیے خط لکھ دیا۔

انگریزی اخبار ڈان نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے دعویٰ کیا کہ دارالحکومت کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے سے خاص کمیونٹی کے افراد کو لسانی اور نسلی بنیادوں پر ملازمت سے نوٹس دیے بغیر ہی برطرف کیا جا رہا ہے، جس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔

انہوں نے ’کے الیکٹرک‘ میں ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ ملازمین کو بالخصوص نسلی اور لسانی بنیادوں پر استعفیٰ دینے پر مجبور کر رہا ہے یا انہیں بغیر نوٹس کے برطرف کیا جارہا ہے۔

صوبائی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہی کی وجہ سے شہری پہلے ہی شدید مشکل میں ہیں، دوسری جانب ادارے کی جانب سے اس طرح کی کارروائی پریشان کُن بات ہے۔

امتیار شیخ نے بتایا کہ انہوں نے ’کے الیکٹرک‘ میں ملازمین کو بغیر کسی نوٹس یا قانونی طریقہ کار کے تقاضے پورے کیے بغیر ملازمین کی برطرفی پر توجہ دلانے کے لیے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کو خط لکھا ہے۔

انہوں نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر شیخ کو لکھے گئے خط کے حوالے سے بتایا کہ کے الیکٹرک میں ملازمین کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے یا تو انہیں بغیر کسی وجہ کے برطرف کیا جارہا ہے۔

وزیر توانائی نے تجویز پیش کی کہ وفاقی وزیر کی موجودگی میں کے الیکٹرک کے ساتھ مذاکرات کرکے مسئلے کا حل نکالا جائے۔