قومپرست کہلانے والے ہر قدرتی آفت کے وقت سیاست کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

اسکرین شاٹ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کو سیلاب سے ڈبونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو ہاتھ سے ڈبونے کے دعوے بے بنیاد ہیں، ہر کوئی جانتا ہے کہ اس بار ملک میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں، جس کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا۔

دارالحکومت کراچی میں طویل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے صوبہ سندھ میں سیلاب کی صورتحال سے متعلق بھی آگاہی دی اور دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت نے اب تک 38 لاکھ سیلاب متاثرین کو علاج کی سہولیات فراہم کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس بار تاریخی سیلاب آنے سے صوبے کے تقریبا تمام شہر ڈوبے، یہ کہنا غلط ہے کہ لاڑکانہ کو بچانے کے لیے قمبر و شہداد کوٹ اور دادو کو بچانے کے لیے جامشورو کو ڈبویا گیا۔

انہوں نے سیلاب سے ہاتھ سے صوبے کے شہروں کو ڈبونے کے ایک سوال کے جواب میں ایسے الزامات کو جھوٹا بیانیہ اور سیاست قرار دیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان سمیت خود کو قومپرست کہلانے والے لوگ ہر قدرتی آفت میں سندھ میں سیاست کرتے ہیں، یہ بیانیہ غلط ہی کہ سندھ کو ہاتھ سے ڈبویا گیا، پوری دنیا جانتی ہے اور ماہرین خود کہہ رہے ہیں کہ اس بار سندھ میں تاریخی سیلاب اور ریکارڈ بارشیں ہوئیں۔

انہوں نے کسی بھی قومپرست پارٹی یا رہنما کا نام لیے بغیر کہا کہ سندھ کے قومپرست ہر قدرتی آفت میں سیاست کرتے ہیں اور وہ ایسے لوگوں کے لیے مزید کیا کہیں، یہ دعوے غلط ہیں کہ سندھ کو ہاتھ سے ڈبویا گیا۔

انہوں نے فوری انتخابات اور خصوصی طور پر صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر بھی بات کی اور کہا کہ اس وقت صوبہ ڈوبا ہوا ہے لیکن الیکشن کمیشن کو انتخابات کی پڑی ہوئی ہے اور اوپر سے وفاقی حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے فنڈ بھی فراہم نہیں کر رہی اور صوبائی حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ انتخابات کروائے۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سیلاب میں بھی سیاست چمکانے میں لگے ہیں، یہ نہیں ہوسکتاکہ ملک سیلاب میں ڈوباہواوریہ لوگ سیاست چمکائیں، یہ لوگ قوم کی توجہ قدرتی آفت سے ہٹاکر چاہتے ہیں کہ سیلاب کے دوران ہی اُن کی حکومت آجائے، جب زلزلہ آیا تھا تو ہم نے کوئی لانگ مارچ نہیں کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا حکم سر آنکھوں پر مگر سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن میں مدد نہیں دے سکتی، نہیں چاہتے کہ ایک بھی بیوروکریٹ یا پولیس افسر کو متاثرین سے ہٹایا جائے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ عمران خان کی منافقت سب کے سامنے آچکی ہے، فنانشل ٹائمز نے عمران خان کو چندہ چور اور زکواۃ چور ثابت کر دیا ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کے بڑے حصے میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے، بلوچستان اور سندھ کے بیشترعلاقوں میں سمندر ہی سمندر ہے اور سیلاب کا پانی دریاؤں سے نہیں بلکہ آسمان سے آیا۔

انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ لوگ قدرتی آفت سے متاثر ہوئے اور جون سے لے کر آج تک متاثرین سیلاب کی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ متاثرین کی تعداد امداد اور وسائل سے زیادہ ہے اور ایک تہائی پاکستان سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اسپتال ان اضافی مریضوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ ایک چیلنج سے نکلتے ہیں تو دوسرا سامنے آتا ہے، ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے سروے کا عمل جاری ہے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہو گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم مایوس نہیں اور سیاست نہیں ملکی مفاد کو دیکھنا ہوگا اور اس وقت ملک کو متحد کر کے عوام کی مدد کرنا ہو گی۔ ہمیں پہلی بار ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم پورے ملک کو اون کر رہے ہیں لیکن کچھ لوگ اب بھی کچھ الگ سوچ رہے ہیں انہیں عوام کا سوچنا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نومبر کے اختتام تک نئی فصل اگانے کے قابل ہوں گے اور ہم چھوٹے کسانوں کو تعاون فراہم کریں گے۔ سیلاب سے معیشت تباہ ہوئی لیکن ہم دوبارہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنائیں گے۔ سندھ حکومت کو کہا ہے کہ محنت سے اگلی فصل ہر حال میں اگائیں گے اور اس مشکل سے نکل کر پورے پاکستان کو ایک چھتری تلے لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو خارجہ پالیسی سمیت ہر طرح سے نقصان پہنچایا۔ فنانشل ٹائمز نے لکھا عمران خان نے چندہ چوری کیا اور پی ٹی آئی دور میں دوست ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔ عمران خان کا طریقہ کار ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ سچ سمجھیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان نے اپنا گھر ریگولرائز کرایا اور دوسروں کے گھر گرائے اور فارن فنڈنگ لینے والا چندہ چور دوسروں پر الزام لگاتا ہے۔ عمران خان سازش کر رہے ہیں کہ سیلاب کے دوران حکومت آئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا پیسہ سپریم کورٹ میں پھنسا ہوا ہے اور ہم پر کبھی سیلاب متاثرین کی امداد میں کرپشن کا الزام نہیں لگا۔ عمران خان پر توشہ خانے میں خیانت کا الزام لگا اور عمران خان کے پروپیگنڈے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ کے علاقوں سے 50 فیصد سیلابی پانی نکالا جاچکا ہے تاہم ابھی تک بلوچستان کے پہاڑوں سے پانی سندھ میں داخل ہو رہا ہے، سڑکوں کے دونوں طرف سمندر کا سا سماں ہے، یہ سیلاب دریا سے نہیں بلکہ آسمان سے نیچے آیا ہے، قیامت سے پہلے قیامت کا منظر ہے، سیاست کیلیے بہت وقت ہے اسوقت قدرتی آفت پر کام کرنے دیں، یہ وقت الیکشن کے بارے میں سوچنے کا نہیں، صورتحال کا تقاضہ ہے کہ الیکشن کو مزید آگے کیا جائے۔