تھرکول سے 300 سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے، وزیر اعظم

فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم محمدشہبازشریف نے تھرکول کو معاشی ترقی کے لئے گیم چینجز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے اور اس سے 300 سال تک ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی بنائی جا سکتی ہے۔
تھر انرجی بلاک ٹو اور تھر کول مائنز ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے کثیر زرمبادلہ کی بچت ہو گی، کوئلے سے بجلی پیداکرنے والے تمام پاورپلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرناہو گا، سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری چین کا بہت بڑاتحفہ ہے، ریلوےلنک سے تھر کےکوئلے کی ملک بھر میں ترسیل میں آسانی ہوگی۔

وزیراعظم نے کہاکہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں اور ایک لاکھ میگاواٹ بجلی اگر ہم پیداکریں تو یہ 300 سال کا خزانہ ہے۔ ہمیں ایسی پالیسی بنانی چاہیے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 4 ہزار میگاواٹ کے جو کارخانے ہیں انہیں بھی تھرکے کوئلے پر منتقل کیا جائے۔ دنیا میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کی وجہ سے ہمیں سنجیدگی سے اس پر غور کرنا ہوگا۔ توانائی ضروریات کوپوراکرنے کےلئے 24 ارب ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔ کوئلے سے استفادہ کرکے ملکی صنعتیں ترقی کریں گی، سستی مصنوعات پیدا ہوں گی ۔ خواتین ٹرک ڈرائیور سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ مشکلات کے باوجود منصوبے کی کی تکمیل پر چیئرمین حبکو اور ان کی ٹیم سمیت سب کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ 1996 میں سابق وزیراعطم شہید بےنظیر بھٹو جب اس علاقے کے دورے پرآئیں تو یہاں صحراتھا لیکن اب تھرتیزی سے ترقی کررہا ہے ۔ تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے۔ دنیا میں کوئلےکی قیمت 67 ڈالر فی ٹن سے کم ہوکر 44 ڈالر پر آگئی ہے اور یہ مزید کم ہو کر 30 تک آنے کا امکان ہے، تھر کے کوئلے سے اس وقت پیداہونےوالی بجلی کی جو قیمت ہے وہ کم ہو کر 10 روپے فی یونٹ ہو جائے گی۔ تھرکول جدید ٹیکنالوجی سے تکیل پانے والا منصوبہ ہے۔ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے کثیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔
وزیر اعظم کے خطاب کے موقع پر تقریب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان ، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک ، وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ ، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔