نوری آباد حادثے میں جاں بحق 18 افراد کی میتیں گوٹھ پہنچنے پر قیامت صغریٰ برپا
اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
صوبائی دارالحکومت کراچی سے شمالی سندھ کے ضلع دادو کے تعلقہ خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) جانے والے کوچ میں آگ لگنے کے بعد جھلس کر جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے 18 افراد کی لاشیں گوٹھ پہنچنے پر قیامت صغریٰ برپا ہوگئی۔
کراچی سے کے این شاہ جانے والی بس کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب ضلع جامشورو کی حدود میں نوری آباد کے قریب حادثہ پیش آیا تھا اور پوری بس جل کر خاکستر ہوگئی تھی۔
آگ لگنے کے بعد بس میں سوار ایک ہی خاندان کے 18 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے، جن کی میتیں 13 اکتوبر کی دوپہر تک آبائی گائوں پہنچائی گئیں اور لاشیں وہاں پہنچنے پر قیامت صغریٰ برپا ہوگئی۔
پولیس نے بتایا تھا کہ جھلس کر جاں بحق ہونے والے افراد میں 4 سے 14 سال کی عمر کے 15 بچے اور تین خواتین شامل تھیں۔
پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ بس میں آگ ایئرکنڈیشنگ نظام میں خرابی کے باعث لگی، بس کے ذریعے خیرپور ناتھن شاہ تعلقہ کے گاؤں رئیس علی اکبر مغیری کے سیلاب متاثرین واپس گاؤں جا رہے تھے۔
مذکورہ تمام لوگ ڈیڑھ ماہ قبل اگست کے اختتام پر کے این شاہ ڈوبنے پر کراچی آئے تھے اور 6 ہفتوں تک ریلیف کیمپس میں غذائی قلت سمیت بیماریوں کے ساتھ زندگی گزارنے کے بعد اچھی امیدیں لے کر واپس گاؤں جا رہے تھے۔
ان کی میتیں آبائی گاؤں پہنچنے پر قیامت صغریٰ برپا ہوگئی اور قریب کے دیہات سے بھی لوگ روتے ہوئے ان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔
جاں بحق ہونے والے افراد کے گاؤں میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے اور وہاں معمولات زندگی بحال نہیں ہوئی۔