کراچی پولیس کے مال خانے سے چوری، ٹنڈو محمد خان میں پولیس کو یرغمال بنا لیا گیا
سیکیورٹی کے نام پر اربوں روپے لینے والی سندھ پولیس کی بدترین کارکردگی سامنے آئی ہے کہ دارالحکومت کراچی کے پولیس مال خانے سے دو کروڑ روپے کی چوری ہوگئی جب کہ ٹنڈو محمد خان ضلع میں مین پوڑی بنانے والی فیکٹری کے افراد نے پولیس کو یرغمال بنا لیا۔
انگریزی اخبار ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ٹنڈو محمد خان ضلع علاقے 70 – موری گاؤں میں مین پوڑی بنانے والی فیکٹری کے افراد نے 7 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا، جنہیں بعد ازاں حیدر آباد رینج کے ہی مختلف اضلاع کی پولیس کی بھاری نفری ریسکیو کرنے پہنچی۔
اے ایس پی علینہ نے بتایا کہ پولیس کی نفری نے اکبر لغاری کی مین پوڑی کی فیکٹری پر چھاپہ مارا جہاں ہجوم نے پولیس اہلکاروں کو نہ صرف یرغمال بنایا بلکہ اہلکاروں کی تذلیل بھی کی گئی۔
واقعے کے تقریباً 90 منٹ بعد ٹنڈو محمد خان پولیس ایس ایس پی عبداللہ میمن کی سربراہی میں گاؤں پہنچی اور یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو بازیاب کرالیا گیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ اہلکاروں کو آزاد کرانے کے لیے ٹھٹہ، حیدر آباد، ٹنڈو الہیار اور بدین پولیس سے ریسکیو کے لیے مدد طلب کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ چھاپے کے باوجود مجرم بڑی مقدار میں مین پوڑی اپنے ساتھ لے گئے جو تقریباً 1200 تھیلے بتائے گئے ہیں، غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 600 تھیلے ضبط کیے گئے۔
دوسری جانب دارالحکومت کراچی میں پولیس کے مال خانے سے دو کروڑ روپے کی چوری کی واردات بھی ہوئی اور اس کی خبر سن کو لوگ بھی حیران رہ گئے۔
اسی حوالے سے ڈان نے بتایا کہ آرٹلری میدان کے مال خانے میں کیس پراپرٹی میں 2 کروڑ روپے کی چوری میں مبینہ طور پر ملوث 4 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا جب کہ مذکورہ واردات کے بعد د شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں کیس پراپرٹی کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا کے مطابق مال خانے سے چوری کیا گیا دو کروڑ مالیت کا سامان چوری سے برآمد کرایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ چوری ہونے والے مال کو پولیس نے فروری 2022 میں چوروں سے برآمد کیا تھا۔
انہوں نے مذکورہ مال کو برآمد کرنے کا واقعہ بتایا کہ 2 فروری 2022 کو جیولر محمد اکبر صدر جیولر مارکیٹ میں 3 کروڑ روپے مالیت کا سونا فروخت کرنے لاہور سے کراچی پہنچے تھے۔
جیولر کے پاس پانچ، پانچ ہزار نوٹ کی گڈی تھی، جیولر اپنے ساتھی کے ہمراہ پیسوں سے بھرا سوٹ کیس لے کر رکشے میں بیٹھ گیا اور ڈرائیور نعیم احمد سے کنٹونمنٹ ریلوے اسٹیشن جانے کا کہا۔
اسی دوران جب رکشہ مہران ہوٹل کے قریب بیگم نصرف بھٹو انڈر پاس پہنچا تو 2 موٹر سائیکل میں سوار چار افراد نے رکشے کا راستہ روک لیا۔
مسلح افراد رکشے میں سوار افراد سے سوٹ کیس اور دیگر قیمتی اشیا چوری کرکے فرار ہوگئے، واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نےواقعے میں ملوث 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے 2 کروڑ نقدی رقم برآمد کرلی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ 26 ستمبر کو 20 کروڑ 7 لاکھ 75 ہزار روپے نقدی ٹرائل کورٹ میں پیش کیا گیا، کیس کے تفتیشی افسر سَب انسپکٹر (ایس آئی) گوہر محمود نے نقد رقم مال خانے میں جمع کرکے تالا لگا دیا تھا، اُسی روز اسسٹنٹ سَب انسپکٹر (اے ایس آئی) عبداللہ کی موجودگی میں مال خانے کے مرکزی دروازے کو بھی تالا لگا دیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ 11 اکتوبر کو جب پولیس نے مال خانے کا جائزہ لیا تو مال خانے کا تالا ٹوٹا ہوا تھا اور رقم غائب تھی۔
ایس ایس پی سید اسد رضا نے بتایا کہ آرٹلری میدان پولیس نے تفتیشی افسر گوہر محمود اور اسسٹنٹ سَب انسپکٹر عبداللہ سمیت 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 409 کے تحت مقدمہ درج کرکے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔