نوری آباد سانحہ: کوچ ڈرائیور گرفتار
اسکرین شاٹ
کراچی سے خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) جاتے ہوئے آگ کی نظر ہونے والے مسافر کوچ کے ڈرائیور کو نوری آباد پولیس نے حیدرآباد سے گرفتار کرلیا۔
سیلاب متاثرین کو کراچی سے کے این شاہ لے جانے والے کوچ میں 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب نوری آباد کے قریب آگ لگ گئی تھی، پولیس کے مطابق ایئرکنڈیشنڈ میں خرابی کے باعث کوچ آگ کی نظر ہوا، جس سے انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
کوچ میں آگ لگنے سے 18 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ بعد ازاں مزید ایک عمر رسیدہ خاتون بھی چل بسی تھیں۔
کوچ میں آگ لگنے کے واقعے کا کیس موٹروے پولیس کے سب انسپکٹر علی اصغر شورو کی فریاد پر نوری آباد تھانے میں داخل کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حیدرآباد کے قریب ڈرائیور عمران شیخ کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کوچ مالک نور ملک کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مار رہی ہے مگر تاحال مالکان کو گرفتار نہیں کر سکی۔
موٹروے پولیس کا موقف ہے کہ اگر ڈرائیور کراچی میں ہے گاڑی کا ایئرکنڈیشنڈ اور دیگر فٹنیس چیک کرتا تو آگ لگنے کا واقعہ پیش نہ آتا۔
کوچ میں جل کر جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، روزنامہ کاوش کے مطابق جاں بحق ہونے والے بدنصیب خاندان کے تمام افراد جھلس کر جاں بحق ہوئے۔
جاں بحق ہونے والے افراد میں امداد مغیری، ان کی والدہ، اہلیہ، 6 بیٹیاں، 5 بیٹے، تین بھانجیاں اور ایک بھتیجا شامل تھا، یعنی مجموعی طور پر 19 ہی افراد ایک ہی خاندان کے تھے۔