سندھ میں آنے والے سیلاب میں انتظامی نااہلی بھی تھی، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
اسکرین شاٹ
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں آنے والے سیلاب میں کچھ انتظامی نااہلی بھی تھی۔
چیف جسٹس نے حیدرآباد میں وکلا سے خطاب کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بارشوں اور سیلاب میں کچھ قدرتی آفت جب کہ کچھ انتظامی اور حکومتی نااہلی کا ہاتھ تھا۔
انہوں نے سندھی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی نااہلی سے بچنے کا کام سندھ کے عوام کے ہاتھ میں ہے، انہوں نے خود ایسے نااہل لوگ منتخب کیے ہیں لیکن اگر عوام انہیں منتخب نہ کرے تو حالات تبدیل بھی ہوسکتے ہیں۔
ٹائم نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے عوام کو باشعور اور پڑھا لکھا بھی قرار دیا اور واضح کیا کہ قدرتی آفت اور انتظامی نااہلی سے آنے والے سیلاب نے پورا ڈھانچہ تباہ کردیا۔
انہوں نے حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیلاب کے بعد ہونے والے امدادی کاموں پر بات کرنے سے معذرت کی اور کہا کہ عدالت اور ججز کا کام صرف قانون کی تشریح کرنا ہے اور انتظامات چلانا حکومت کا کام جب کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب اور اس کے بعد ہونے والی امدادی کارروائیوں سے متعق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے، اس لیے وہ اس پر بات نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تمام سول ججز کو اپنے اپنے اضلاع اور علاقوں میں ہونے والی امدادی کارروائیوں کو دیکھ کر اس کی رپورٹس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حیدرآباد بینچ میں سینئر وکیل ممتاز لاشاری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست کے بعد مذکورہ حکم دیا تھا۔