سندھ بھر سے سیلابی پانی نہ نکالے جانے پر لوگ برہم

فوٹو: ٹوئٹر

سیلاب اور بارشوں کو دو ماہ گزر جانے کے باوجود صوبے بھر سے سیلابی پانی نہ نکالے جانے پر صوبے بھر کے لوگوں نے حکومت اور مقامی انتظامیہ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

ٹوئٹر پر 16 اکتوبر کو پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ رہنے والے ٹرینڈز میں سندھ سے سیلابی پانی نکالو کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا،جس دوران ہزاروں افراد نے ٹوئٹس کرتے ہوئے انتظامیہ سے نکاسی آب
کا مطالبہ کیا

ٹوئٹر پر (#FixSindhDrainage) ٹرینڈ ٹاپ رہا، جس میں ہزاروں لوگوں نے تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے علاقوں کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سمیت صوبائی حکومت سے بھی پانی کی نکاسی کا مطالبہ کیا۔

لوگوں نے تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب کا زہریلا پانی نہ نکالے جانے کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ سندھ میں وبائی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں جب کہ لاکھوں لوگ پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار بن چکے ہیں مگر حکومت تاحال پانی نکالنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

زیادہ تر لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 60 فیصد سندھ تاحال سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

بعض لوگوں نے سیلاب کے زہریلے پانی کی تاحال نکاسی نہ ہونے پر بتایا کہ صوبے کے پچاس لاکھ افراد پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں اور حکومت نے اب بھی پانی نکالنے کے انتظامات نہیں کیے تو حکومت اور انتظامیہ مشکلات کا شکار بھی بن سکتی ہے،کیوں کہ سیلابی پانی کی نکاسی نہ ہونے سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور حکومت پر زور بڑھ رہا ہے۔

 

کئی لوگوں نے حکومتی نااہلی کا شکوہ کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ ملک چلانے کے لیے سب سے زیادہ وسائل فراہم کرتا ہے مگر اس کے بدلے میں سندھ کو کچھ دینے کے بجائے اسے ڈوبی ہوئی حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے۔

 

کئی لوگوں نے گائوں اور شہروں کی ایسی ویڈیوز بھی شیئر کیں،جن میں وہاں پانی کی سطح تین سے چار فٹ دکھائی دیتی ہے جب کہ بعض علاقوں میں پانی کی سطح اس سے کہیں زیادہ بھی دکھائی دی۔