سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے سندھ ایکشن کمیٹی کا کراچی میں احتجاج 

فوٹو: سندھ ایکشن کمیٹی

سندھ کی مختلف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بنائی گئی سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے صوبے کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دارالحکومت کراچی میں شاندار احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

سید زین شاہ کی سربراہی میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور صوبے بھر سے سیلابی پانی نکالنے کے لیے گورنر ہائوس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈ، بینر اور احتجاجی نعروں سے درج پٹیاں اٹھا رکھی تھیں اور ریلی کے دوران حکومت سندھ سے سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔

ریلی کے شرکا نے حکومت مخالف یا کسی پارٹی کے خلاف کوئی نعرے بازی نہیں کی، البتہ مطالبہ کیاکہ حکومت جلد از جلد سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات اٹھائے اور صوبے بھر سے سیلابی پانی نکالنے کے انظامات کیے جائیں۔

ریلی میں نوجوانوں سمیت خواتین کی بھی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے دارالحکومت کے علاوہ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی ریلیاں منعقد کی گئیں۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر بھی سندھ کے لوگوں نے صوبے بھر سے سیلابی پانی نہ نکالے جانے کے خلاف ٹرینڈ چلایا جو کہ ملک کے بڑے ٹرینڈز میں شمار ہوگیا۔

لوگوں نے سندھ سے سیلابی پانی نکالو کے نام سے ٹرینڈ چلایا، جس کے ذریعے صوبائی حکومت سے سیلابی پانی نکالنے اور متاثرین کی جلد بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔


سندھ میں اگست کے اختتام اور ستمبر کے آغاز میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب آیا تھا، جس سے کراچی ڈویژن اور ضلع تھرپارکر کے علاوہ باقی تمام صوبہ سخت متاثرا ہوا تھا، تاہم سب سے زیادہ ضلع دادو متاثر ہوا تھا، جس کے تعلقہ ہیڈ کوارٹرز خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) سمیت جوہی اور میہڑ بھی تقریبا ڈوب گئے تھے۔

سیلاب سے سندھ بھر کے ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے جب کہ دو ماہ گزر جانے کے باوجود حکومت نے سیلابی پانی نکالنے کے بھی کوئی مناسب انتطامات نہیں کیے ہیں اور نہ ہی
متاثرین کی بحالی کے لیے کوئی مناسب اقدامات کیے گئے ہیں۔