شاہ رخ جتوئی 10 سال بعد قتل کیس سے بری

فائل فوٹو: فیس بک

دسمبر 2012 میں صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ذاتی تنازع پر 20 سالہ نوجوان شاہ زیب کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے الزام میں قید ملزم شاہ رخ جتوئی اور ان کے تمام ساتھیوں کو سپریم کورٹ نے ایک دہائی بعد بری کردیا۔

25 دسمبر 2012 کو درخشاں تھانے کی حدود میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب  کو بہن کی شادی سے گھر واپسی پر کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں قتل کیاگیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مقدمے کا از خود نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس نے مجرموں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا تھا۔

بعد ازاں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 30 جون 2013 کو شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مجرموں نے 2013 میں ہی سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ عدالت کی جانب سے سزائے موت سنانے کے چند ماہ بعد شاہ زیب کے والدین نے معافی نامہ جاری کردیا تھا جس کو سندھ ہائی کورٹ نے منظور کیا تھا۔

شاہ زیب کے والدین کی جانب سے معافی نامہ جاری کرنے کے بعد سزائے موت دہشت گردی کی دفعات کے باعث برقرار تھی تاہم 11 نومبر 2017 کو سندھ ہائی کورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ تفتیش کا حکم جاری کردیا تھا۔

30 دسمبر 2017  کو سیشن کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

لیکن بعد ازاں انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر اور کراچی کے دیگر شہریوں نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھیوں کے مقدمے کو سیشن عدالت بھیجنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے یکم فروری 2018 کو شاہ زیب قتل کیس میں متفرق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی سمیت 3 مجرموں کو دی جانے والی ضمانت اور مذکورہ کیس دوبارہ سول عدالت میں چلانے کا فیصلہ معطل کرکے مجرموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مجرموں کے خلاف کیس کی سماعت کی تھی اور 11 مارچ کو فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

13 مئی 2019 کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ نے 2 مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دیگر 2 مجرموں کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

لیکن ملزمان نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جس پرمتعدد سماعتیں ہوئیں اور 18 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

ڈان ڈاٹ کام کے مطابق عدالت نے تمام فریقین اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد 18 اکتوبر کو شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

شاہ رخ جتوئی کی بازیابی کی خبر پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی اور لوگوں نے اس پر طرح طرح کے تبصرے بھی کیے۔