حیدرآباد سے اغوا ہونے والی ہندو لڑکی کا عدالت میں مذہب تبدیل کرنے کا بیان

فوٹو: ٹوئٹر

حیدرآباد سے رواں برس اگست میں پراسرار طور پر غائب ہوجانے والی ہندو لڑکی چندا مہاراج کو پولیس نے طویل کوششوں کے بعد بازیاب کرواکر مقامی عدالت میں پیش کردیا، جہاں لڑکی نے اپنی مرضی کے مطابق مذہب تبدیل کرکے مسلمان لڑکے سے شادی کرنے کا بیان دے دیا۔

رکن قومی اسمبلی کھیئل داس کوہستانی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں ہندو لڑکی کو اپنی والدہ سمیت دیگر رشتے دار خواتین سے عدالت کے باہر روتے ہوئے ملتے دیکھا جا سکتا ہے۔

رکن قومی اسمبلی نے سوال کیا کہ انصاف کا یہ نظام ایک معصوم ہندو بچی چندا کو جبری مذہب تبدیلی سے تحفظ فراہم کیوں نہیں کر رہا کب تک ہمارے خاندان تباہ وہ برباد ہوتے رہیں گے؟

 

اس سے قبل انہوں نے گزشتہ ہفتے چندا مہاراج کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پندرہ سالہ معصوم ہندو بچی چندا مہاراج کے حیدر آباد سے اغوا پر سخت تشویش ہے، ایس ایس پی حیدر آباد سے رابطے میں ہوں اور معصوم بچی کی با حفاظت بازیابی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

رکن قومی اسمبلی کی جانب سے بچی کے اغوا کا نوٹس لیے جانے والے اور بچی کے والدین کی جانب سے مقامی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے رجوع کے بعد ہی 12 اکتوبر کو بچی کی اغوا کا مقدمہ دائر ہوا تھا۔

 

ٹھٹہ سے اغوا ہونے والی ہندو لڑکی کا عدالت میں مذہب تبدیل کرنے کا بیان

 

مقدمہ دائر ہونے کے ایک ہفتے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچی کو دارالحکومت کراچی کے علاقے گلشن حدید سے بازیاب کروایا مگر انہیں مبینہ طور پر اغوا کرنے والے ملزم شمن مگسی کو گرفتار نہ کیا جا سکا۔

 

روزنامہ ڈان نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ چندا مہاراج کو حیدرآباد کے جوڈیشل فور کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں انہوں نے بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرکے شمن مگسی سےشادی کرلی۔

لڑکی نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی عمر 15 نہیں بلکہ 19 سال ہے اور انہوں نے اپنی محبت اور مرضی سے ہی مذہب تبدیل کرکے شادی کی۔

سماعت کے دوران بچی کی والدہ آمری نے بھی بیان دیا اور بتایا کہ ان کی بیٹی کے پاس شناختی کارڈ تک نہیں، وہ 15 سال کی ہیں، ابھی نابالغ ہیں، انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

 

https://twitter.com/NarainDasBheel8/status/1580035473019260928

 

عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد بچی کو سیف ہائوس منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کا میڈیکل کرانے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ جلد ان کے عمر کا تعین کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

دوسری جانب حیدرآباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بچی نے خود مذہب تبدیل کرکے مسلمان لڑکے سے شادی کی تھی اور سارا معاملا لڑکی کے والدین کو معلوم ہے مگر انہوں نے یہ باتیں سب سے خفیہ رکھیں۔

 

چندا مہاراج اگست میں فیکٹری سے گھر آتے ہوئے پراسرار طور پر غائب ہوگئی تھیں اور ان کے والدین احتجاج کرتے رہے تھے مگر ان کا کسی نے نوٹس نہیں لیا اور اب دو ماہ بعد پولیس نے مقدمہ دائر کرکے بچی کو بازیاب کراکر عدالت میں پیش کیا ہے۔

سندھ میں ایک ہی ہفتے میں یہ دوسری ہندو لڑکی ہیں، جنہوں نے عدالت میں پیش ہوکر مرضی سے مذہب کرکے مسلمان لڑکے سے شادی کا بیان دیا ہے۔

 

 

چند دن قبل ٹھٹہ سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی لڑکی داندھاری میگھواڑ نے بھی ٹھٹہ کی عدالت میں مرضی سے مذہب اسلام قبول کرکے شاہد اںڑ سے شادی کرنے کا بیان دیا تھا، ان کے والدین نے بھی بتایا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 15 برس ہے۔