پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت

فوٹو: ٹوئٹر

صوبائی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے دو وزارٹوں سمیت ایک مشیر کے عہدے کی پیش کش کردی جب کہ متحدہ کی فرمائش پر بلدیاتی نظام میں بھی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا۔

ماضی میں بھی دونوں جماعتیں متحدہ حکومت کر چکی ہیں، دونوں نے 2008 کے انتخابات کے بعد اتحاد کیا تھا لیکن دونوں میں شدید اختلافات بھی رہے اور دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر دہشت گردی سمیت کرپشن اور بھتہ خوری کے الزامات بھی لگاتی رہیں۔

حال ہی میں عمران خان کی وفاقی حکومت ختم ہونے کے بعد دونوں جماعتوں میں قربتیں دیکھی گئیں اور ایک ہفتہ قبل ہی سندھ میں ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری کو گورنر تعینات کیا گیا تھا۔

چند دن قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ سندھ حکومت نے متحدہ کی فرمائش پر بلدیاتی نظام میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اب خبر آئی ہے کہ ترمیمی بلدیاتی نظام کا مسودہ بھی تیار کرلیا جب کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو صوبائی حکومت کا حصہ بننے کی بھی پیش کش کردی۔

اس حوالے سے ’ایکسپریس‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پیپلزپارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو سندھ حکومت میں شمولیت دعوت دیتے ہوئے دو صوبائی وزارتوں سمیت ایک معاون خصوصی کا عہدہ دینے کی پیش کش کردی، جس پر رابطہ کمیٹی نے سوچ بچار کے بعد جواب دینے کا عندیہ دے دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان بلدیاتی ایکٹ اور معاہدے کے حوالے سے بڑا بریک تھرو ہوا اور دونوں جماعتوں کے اعلیٰ سطح کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی، اس اہم بیٹھک کی وجہ سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے شیڈول اجلاس میں بھی تاخیر ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت ترامیم کرنے پر بات چیت ہوئی ، ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترمیم کے لیے دیئے گئے نکات کو بلدیاتی قانون کی سمری میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ایم کیو ایم کی جانب سے سنیئر رہنما عامر خان، سابق مئیر کراچی وسیم اختر، رکن سندھ اسمبلی محمد حسین، صادق افتخار اور رابطہ کمیٹی کے بعض دیگر ارکان بھی شامل تھے جبکہ پی پی کی جانب سے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، ایڈ منسٹریٹر بلدہ کراچی مرتضی وہاب اور دیگر شریک ہوئے۔