سیلاب کے بعد پنجاب اور سندھ کے ڈاکو کراچی آگئے، نبیل گبول
فائل فوٹو: فیس بک
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جرائم بڑھنے کی ایک وجہ صوبے کے دیگر علاقوں سمیت پنجاب سے آنے والے ڈاکو بھی ہیں۔
فری لانسر پرویز علی گبول سے بات کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ کراچی میں جرائم بڑھنے کی ایک وجہ سے سندھ کے دیگر علاقوں اور پنجاب سے آنے والے ڈاکو بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب آنے کے بعد پنجاب سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بسنے والے ڈاکو بھی کراچی آگئے، جس وجہ سے یہاں اسٹریٹ کرائم کچھ بڑھ گیا ہے۔
ڈاکو @Nabilgabol
سیلاب متاثرین سے معافی مانگے اور وضاحت دے کہ اس نے ان کو ڈاکو کیوں کہا#DacoitNabeelGabol pic.twitter.com/lhUWJwEpH0— khalid hussain (@khalidkoree) October 21, 2022
رکن قومی اسمبلی نے صوبائی دارالحکومت میں بڑھتے جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی آبادی پونے چار کروڑ ہے مگر اسے پونے دو کروڑ دکھایا گیا ہے، جس وجہ سے بھی لوگ فرسٹریشن اور ڈپریشن کا شکار ہیں اور جرائم بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔
نبیل گبول نے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ضرور ہوا ہوگا لیکن لیاری میں نہیں ہوا اور انہوں نے حال ہی میں پولیس سے رپورٹ مانگی، جس میں لیاری میں اسٹریٹ کرائم زیرو تھے۔
Is he from your party? Highly condemnable, take notice @PPP_Org @BBhuttoZardari https://t.co/lraxqo0UYF
— Qazi Asif (@q_Asif) October 21, 2022
انہوں نے بتایا کہ جتنا کام انہوں نے لیاری کے لیے کیا ہے، اتنا کام کسی اور سیاست دان نے نہیں کیا اور یہ کہ لیاری کے حالات کو درست کرنے کے لیے ہی وہ واپس آئے ہیں اور انہوں نے خود کو بولی وڈ فلموں کا کردار ’گبر‘ قرار دیا اور کہا کہ لیاری کے حالات ٹھیک کرنے کے لیے ہی ’گبز از بیک‘ ہوا ہے۔
نبیل گبول کی جانب سے سندھ کے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دیے جانے اور صوبائی دارالحکومت میں بڑھتے جرائم کا ذمہ دار انہیں قرار دینے پر ٹوئٹر پر تنقید کی جا رہی ہے اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
لوگوں نے ٹوئٹر پر نبیل گبول پر تنقید کرتے ہوئے انہیں نہ صرف سندھ دشمن سیاست دان قرار دیا بلکہ یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کی سوچ کے مطابق ہی کام کر رہے ہیں۔
نبیل گبول کے متنازع بیان پر تاحال پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کوئی وضاحٹ جاری نہیں کی۔