سندھ کی سیلاب سے تباہ 70 سڑکوں کی مرمت کے لیے 46 ارب روپے منظور
سندھ حکومت نے صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پیپلز بس سروس کے پہلے روٹ کا اعلان کردیا جو کہ 15 کلو میٹر کے فاصلے پر مشتمل ہے اور جلد ہی بس کے دوسرے روٹس کا بھی اعلان کردیا جائے گا۔
چند دن قبل سندھ حکومت کی پیپلز بس سروس کا حیدرآباد میں ٹیسٹ ڈرائیو کرکے اسے وہاں چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
سندھ حکومت نے پیپلز بس سروس کا آغاز جولائی 2022 سے دارالحکومت کراچی سے کیا تھا اور ابتدائی طور پر شہر کے 8 روٹس پر انہیں چلایا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں 15 سے زائد روٹس پر چلایا گیا۔
اس وقت پیپلز بس سروس کے تحت کراچی میں 300 سے زائد سرخ رنگیں جدید بسیں یومیہ ہزاروں افراد کو سفری سہولیات فراہم کر رہی ہیں، تاہم اب ان بسوں کا دائرہ بڑھا کر حیدرآباد تک کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
چین سے منگوائی گئیں یہ بسیں 14 میٹر طویل ہیں۔ ان میں 30 نشستیں ہیں۔ ایک بس میں تقریباً 100 افراد کے کھڑے ہو کر سفر کرنے کی گنجائش ہے۔
بعد ازاں شمالی سندھ کے شہر لاڑکانہ میں بھی پیپلز بس کی سروس شروع کی گئی تھی اور وہاں بھی لوگ اس سروس سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔
اب اس کا آغاز صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں رواں ماہ کے اختتام تک کردیا جائے گا۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے تصدیق کی کہ نومبر کے آخر تک پیپلز بس کو حیدر چوک سے ہٹری پولیس اسٹیشن تک چلایا جائے گا۔
یہ بس حیدرآباد شہر کے مرکز یعنی حیدر چوک سے ہٹری تھانے تک 15 کلومیٹر پر محیط سفر طے کرے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روٹ پر 15 بس اسٹاپ بنائے جائیں گے، پیپلز بس سروس حیدر چوک سے گل سینٹر، ٹھنڈی سڑک، ایگریکلچر کمپلیکس، وحدت کالونی، سندھ میوزیم، قاسم چوک، جیل روڈ، اسرا اسپتال تک چلے گی اور ہٹڑی تھانے پر ختم ہوگی۔
انہوں نے بتاایا کہ وعدے کے مطابق پیپلز بس سروس کو صوبے بھر میں پھیلایا جا رہا ہے تاکہ ہر شہری بہترین سفری سہولت سے مستفید ہو سکیں، انشاء اللہ، رواں ماہ کے آخر تک حیدرآباد میں پیپلز بس سروس کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہونے والی صوبے بھر کی 71 سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے لیے 46 ارب 30 کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے سڑکوں کی تعمیر کے اہم ترین اجلاس میں سید مراد علی شاہ نے صوبے کی تباہ ہونے والی 71 سڑکوں کی فوری تعمیر اور بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 46 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 23 اضلاع میں 71 سڑکوں کی مجموعی لمبائی 1473 ہے، جنہیں شدید بارشوں اور سیلاب سےکافی نقصان پہنچا۔
انہیں معلومات دی گئی کہ ضلع جامشورو میں 157 کلومیٹر پر محیط چھ سڑکیں، دادو میں 149 کلومیٹر پر محیط پانچ سڑکیں، شہید بینظیر آباد میں 106 کلومیٹر پر محیط تین، نوشہروفیروز میں 137 کلومیٹر پر محیط نو، حیدرآباد میں بیس کلومیٹر پر محیط دو، ٹنڈو الہیار میں 94 کلومیٹر پر مبنی چھ سڑکیں شامل ہیں۔
انہیں بتایا گیا کہ ٹنڈو محمد خان میں 19 کلومیٹر، ٹھٹھہ میں 65 کلومیٹر، سجاول میں 56 کلومیٹر، بدین میں 71 کلومیٹر، میرپورخاص میں 80 کلومیٹر، عمرکوٹ میں 20 کلومیٹر، سانگھڑ میں 46 کلومیٹر، سانگھڑ میں ایک اور تھرپارکر میں 35 کلومیٹر کی سڑکیں تباھ ہوئیں۔
وزیر اعلیٰٗ کو بتایا گیا کہ سکھر میں 58 کلومیٹر، گھوٹکی میں 9 کلومیٹر، خیرپور میں 23، شکارپور میں 67 کلومیٹر، جیکب آباد میں 45 کلومیٹر جب کہ کشمور ایٹ کندھ کوٹ 56، لاڑکانہ میں 92 اور قمبر-شہداد کوٹ میں 67 کلومیٹر پر محیط سڑکیں تباہ ہوئیں۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر ورکس ضیاء عباس شاہ نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ سڑکوں کی لاگت کا تخمینہ 46 ارب روپے 32 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس پر وزیراعلیٰ نے اسکیم کی منظوری دیتے ہوئے حکام کو باقاعدہ طور پر حتمی شکل دینے اور جلد سے جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔