کراچی میں شکارپور کی سیلاب متاثرہ بچی کا گینگ ریپ

فائل فوٹو: وائرز

دارالحکومت کراچی میں گینگ ریپ کا شکار بننے والی سیلاب متاثرہ کم سن بچی  تاحال جناح اسپتال میں موجود ہیں اور ان کی حالت بدستور خطرے میں ہے۔

بچی کو ایک روز قبل تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال لایا گیا تھا، جہاں پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد ریپ اور تشدد کی تصدیق کی تھی۔

شمالی سندھ کے ضلع شکارپور سے تعلق رکھنے والی 10 سالہ کم سن بچی کو 24 اکتوبر کو کراچی کے علاقے کلفٹن میں عبداللہ شاہ غازی کی مزار کے قریب سڑک سے دو نامعلوم ملزمان کار میں اٹھا کر لے گئے تھے۔

 

بچی کی والدہ کی جانب سے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق نامعلوم افراد بچی کو صبح ساڑھے گیارہ بجے اٹھاکر لے گئے تھے، جنہوں نے بچی کو ڈھائی بجے تک واپس اسی مقام پر پھینکا، جہاں سے وہ انہیں اٹھا کر لے گئے تھے اور بچی کی حالت تشویش ناک تھی، جسے فوری طور پر جناح اسپتال لایا گیا۔

بچی کی والدہ کی مدعیت میں بوٹ بیسن تھانے پر مقدمہ بھی دائر کردیا گیا جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جلد رپورٹ بھی طلب کرلی۔

ایس ایس پی ضلع جنوبی کراچی سید اسد رضا کے مطابق بوٹ بیسن پولیس نے متاثرہ بچی کی والدہ کی شکایت پر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 364اے ( 14 برس کی عمر میں کسی کو اغوا کرنا)، 376 (ریپ کی سزا)، 34 (مشترکہ ارادہ) کے تحت مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

 

تھانہ بوٹ بیسن پر درج مقدمے میں متاثرہ بچی کی والدہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا تعلق ضلع شکارپور سے ہے اور وہ بیوہ ہیں، روزگار کی خاطر حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد اپنے 6 بچوں کے ساتھ کراچی منتقل ہوئی ہیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون شاہ رسول کالونی میں رہائش پذیر ہیں اور عبداللہ شاہ غازی کی مزار پر تقسیم ہونے والے لنگر سے وہ اپنے بچوں کا پیٹ بھرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھی: شہدادپور میں سیلاب متاثرہ اقلیتی لڑکی کے مبینہ ریپ میں ملوث ملزم گرفتار

بچی کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ گزشتہ روز ان کی بچی کلفٹن میں ڈولمین شاپنگ مال کے باہر تھیں اور جب وہ دو بجے کے قریب واپس آئیں تو ان کے کپڑوں پر خون کے نشان تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق والدہ کے پوچھنے پر بچی نے بتایا کہ کار میں سوار دو نامعلوم افراد نے انہیں اغوا کیا اور نامعلوم مقام پر لے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

بعدازاں، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بچی کے ساتھ گینگ ریپ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور پولیس کو فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کردی۔

وزیر اعلیٰ کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے، جن کے ڈین این اے کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں پولیس نے ڈولمین مال کے ایک چوکیدار کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا ہے۔ جس نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے 24 اکتوبر کو بچی کو گاڑی سواروں سے بات کرتے دیکھا تھا اور گاڑی سوار 2 افراد نے چوکیدار سے پوچھا تھا کہ راشن کہاں سے ملتا ہے، جس پر انہوں نے گاڑی سواروں کو ایک اسٹور کا بتایا تو انہوں نے دوسرے اسٹور سے راشن لینے کا کہا۔

چوکیدار نے کہا کہ اس دوران بچی خود جاکر گاڑی میں بیٹھ گئی جب کہ پولیس کا کہنا ہے ہوسکتا ہے بچی کو راشن کا جھانسہ دے کر گاڑی میں بٹھایا گیا ہو۔

سیلاب متاثرہ کم سن بچی کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعے پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔