شہدادپور میں سیلاب متاثرہ اقلیتی لڑکی کے مبینہ ریپ میں ملوث ملزم گرفتار
—فوٹو: ایجنسیز
ضلع سانگھڑ کے شہر شہدادپور میں سیلاب متاثرہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی جواں سالہ لڑکی کے مبینہ گینگ ریپ میں ملوث مرکزی ملزم کو سندھ پولیس نے گرفتار کرکے معاملے کی مزید تفتیش شروع کردی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ٹوئٹر ہینڈل سے سماجی رہنما پرکاش میگھواڑ کو ٹوئٹ پر جواب میں بتایا گیا کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے مبینہ گینگ ریپ میں ملوث ملزم گلشیر ماچھی کو گرفتار کرلیا گیا جب کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کرانے کے بعد مزید قانونی کارروائی تیز کردی گئی۔
ٹائم نیوز نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے یکم ستمبر کو ملزم گلشیر ماچھی کو گرفتار کرکے لاکپ کردیا جب کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل چیک اپ بھی کرالیا گیا، جس کی رپورٹ کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ادھر سماجی رہنما پرکاش میگھواڑ نے ملزم کی گرفتاری کے بعد اپنی پہلی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی، جس میں انہوں نے متاثرہ لڑکی کا ویڈیو بیان شیئر کیا تھا، جس میں جواں سالہ لڑکی نے اپنے ساتھ گینگ ریپ کیے جانے کی تفصیلات بتائی تھیں۔
سانگهڑ واقع مين ملوث ايک جوابدار گرفتار ہو چکا ہے، متاثر لڑکی کا میڈیکل بہی ہوگیا ہے۔
اب مین وه اپنا ٹوئيٹ ڈلیٹ کر راہ ہون جو سانگہڑ واقع کے متعلق کیا تھا تمام دوستوں کا شکریہ۔
Thanks Adi @ShaziaAttaMarri for your prompt action against culprits.— Parkash Meghwar 🇵🇰🇬🇧 (@ParkashMeghwar7) September 1, 2022
متاثرہ لڑکی نے دعویٰ کیا کہ انہیں راشن دلانے کے بہانے ملزمان گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور راستے میں نشہ دے کر ان کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا، ویڈیو میں لڑکی اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان بتاتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوگئیں۔
پرکاش میگھواڑ نے اپنی پہلی ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتےہوئے بتایا کہ لڑکی کے ساتھ مبینہ ریپ کا ملزم گرفتار ہوگیا، اس لیے وہ اپنی پہلی ٹوئٹ ڈیلیٹ کر رہے ہیں، ان کی ٹوئٹ کو نامور صحافی حامد میر نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کے قدم کو سراہا۔
حامد میر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ انہیں وفاقی وزیر شازیہ مری نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور متاثرہ لڑکی کی ویڈیو کو ڈیلیٹ کرنا اچھا قدم ہے، کیوں کہ مقصد متاثرہ لڑکی کو بدنام کرنا نہیں بکہ انہیں انصاف دلانا تھا۔
آپ نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر کے بہت اچھا کیا کیونکہ اس میں متاثرہ بچی کی تصویر بھی موجود تھی ہم نے بچی کو انصاف دلانا ہے بدنام نہیں کرنا شازیہ مری صاحبہ بےبتایا ہے انہوں نے اپنی بہن اور بیٹی کو پولیس کے ساتھ متاثرہ بچی کے گھر بھیجا اسکی ماں سے بات ہو گئی پولیس نے کارروائی شروع کر دی ہے https://t.co/QYEEH0xtuL
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 1, 2022
سیلاب متاثرہ اقلیتی لڑکی سے مبینہ ریپ کی خبر سامنے آتے ہی سندھ کے سماجی ارکان اور انسانی حقوق پر کام کرنے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیلاب سے متاثرہ اقلیتی برادری کے لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ بھی فراہم کرے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر راشن اور امداد بھی فراہم کی جائے۔
سندھ بھر میں آنے والے سیلاب سے جہاں اکثریتی آبادی کے لوگ متاثر ہوئے ہیں، وہیں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی متاثر ہوئے ہیں، صوبہ سندھ میں ہندو افراد کی تعداد 40 لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے اور یہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت بھی ہیں۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی نیوز شھداد پور ضلع سانگھڑ میں
سیلاب متاثرہ معصوم لڑکی باگونتی سے زیادتی ڈی آئی جی شہید بینظیر عرفان علی بلوچ کےسخت ایکشن کے بعدملزم گلشیر ماچھی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا. pic.twitter.com/7gea4NLXds— DIGP SBA RANGE OFFICIAL (@DigpSbaRange) September 1, 2022