سیلاب سے سندھ کے تاریخی مقامات صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا امکان

زیادہ تر مقامات پر سیلاب کا پانی تاحال موجود ہے—فائل فوٹو: فیس بک

تیز بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے جہاں صوبے کے دیہات کے دیہات اجڑ گئے اور کئی شہر بھی ڈوب گئے، وہیں سیلابی پانی نے سندھ کی تاریخی عمارتوں اور آثار قدیمہ کو بھی سخت متاثر کیا ہے، جس سے پہلے سے ہی کمزور تاریخی عمارتوں کے منہدم ہونے اور آثار قدیمہ کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

اس وقت لاڑکانہ ضلع میں موجود موہن جو دڑو(موئن جو دڑو)، خیرپور میں موجود کوٹ ڈیجی، جامشورو میں موجود رنی کوٹ اور عمرکوٹ کے تاریخی قلعے سمیت صوبے کے 90 فیصد آثار قدیمہ سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور وہاں تاحال امدادی کارروائیاں شروع نہیں کی گئیں، ان مقامات پر تعینات ملازمین نے اپنی مدد آپ کے تحت چھوٹی امدادی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں رنی کوٹ اور کوٹ ڈیجی سمیت موہن جو دڑو کو بھی پانی میں ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

سندھ میں موجود درجنوں تاریخی عمارتیں، قلعے اور قبرستان قدیم سندھو تہذیب کی واحد نشانیاں ہیں، جن میں سے متعدد عمارتیں عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں مگر حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ان کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کے امکانات پیدا ہوچکے ہیں۔

انگریزی اخبار ڈان نے بھی اپنی رپورٹ میں سندھ کے تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کے سیلاب سے سخت متاثر ہونے کی رپورٹ شائع کی، جس میں بتایا گیا کہ صوبے کے تمام آثار قدیمہ اس وقت سیلاب میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف حصوں سے آنے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ  صوبے بھر میں موجود قلعے، مقبرے اور اوطاق وغیرہ جو اس خطے کے شاندار ماضی کی علامت ہیں اب گرنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں سے موہن جو دڑو (موئن جو دڑو) کے کھدائی والے علاقوں کو بہت ہی زیادہ نقصان پہنچا ہے اور وہاں گڑھے بن چکے ہیں جب کہ جمع شدہ پانی کھدائی والے علاقوں میں داخل ہو چکا ہے، جس سے مٹی ڈھیلی ہو گئی ہے، جس سے دیواریں جھک رہی ہیں۔ یہ سائٹ وادی سندھ کی تہذیب کے بچ جانے والے ابتدائی مقامات میں سے ایک ہے۔

رپورٹ کے مطابق مورو کے قریب واقع میاں نور محمد کلہوڑو قبرستان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، جہاں 6 مقبروں سمیت کئی قبریں مکمل طور پر مٹ چکی ہیں اور کئی کی حالت انتہائی خراب ہو چکی ہے اور جو باقی بچی ہیں ان کی دیواریں گرنے والی ہیں۔

سیلاب نے ٹھٹھہ اور بھنبھور کی مشہور یادگار مکلی کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہے، اس تاریخی قبرستان کو ایشیا کا سب سے اور دنیا کے چند بڑے قبرستانوں میں شمار کیا جاتا ہے، یہاں ماضی کے کئی بادشاہوں، شہزادیوں اور شہزادوں کی قبریں موجود ہیں۔

بارشوں سے کوٹ ڈیجی، رنی کوٹ، عمر جو کوٹ اور کراچی میں واقعی تاریخی قبرستان چوکنڈی بھی سخت متاثر ہوئے ہیں، علاوہ حیدرآباد کا پکا قلعہ اور صوبے میں موجود مختلف بزرگوں کی درگاہیں بھی سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہیں، جن کی بحالی اور ان کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ورنہ سندھ اپنی ماضی کی شاندار شناخت سے محروم ہوجائے گا۔