دنیا کا گرم ترین شہر جیکب آباد بھی بارشوں سے زیر آب

بارشوں کے بعد شہر میں تیس اگست تک 4 فٹ تک پانی موجود تھا—فوٹو: اختر سومرو/ رائٹرز

دنیا کے گرم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شمالی سندھ کا شہر جیکب آباد بھی حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے اور اس وقت پورے شہر میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔

جیکب آباد میں موسم گرما میں عام طور پر گرمی کا درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، تاہم بعض اوقات وہاں اس سے بھی زیادہ تپش پڑتی ہے اور اسے دنیا کے گرم ترین شہر کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

گرم ترین شہر ہونے کی وجہ سے یہاں کے رہائشی پہلے ہی ہیٹ اسٹروک سمیت موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی کئی بیماریوں سے نبرد آزما رہتے ہیں مگر اب بارشوں نے انہیں کچے گھروں سے بے گھر کردیا اور تقریبا ہر دوسرا حالیہ بارشوں سے متاثر ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جیکب آباد شہر کی آبادی 2 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور پورا شہر بارشی پانی میں ڈوبا ہے، اسکول، اسپتالیں، بازاریں اور مکانات بھی زیر آب ہیں اور بعض علاقوں میں پانی کی سطح 3 فٹ تک بھی ہے۔

بارشوں کے بعد کاروبار زندگی مفلوج ہونے سے بچے غذائی قلت کا شکار بھی ہیں—فوٹو: اختر سومرو/ رائٹرز

بارشی پانی شہر بھر میں جمع ہونے سے وہاں کاروبار زندگی معطل ہے اور مارکیٹیں بھی بند ہیں، جس وجہ سےوہاں غذائی قلت بھی پیدا ہو رہی ہے جب کہ بارشی پانی کی نیکالی نہ ہونے کی وجہ سے ہاں گیسٹرو اور ہیضے جیسی وبائیں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

حیدرآباد شہر کے بھی نصف سے زائد گھرانے بارشوں سے سخت متاثر ہوئے ہیں اور اس وقت 40 ہزار کے قریب متاثرین حکومت اور فلاحی اداروں کی جانب سے بنائے گئے خیموں میں رہائش پذیر ہیں جو ناقص غذا اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔

جیکب آباد کے علاوہ شمالی سندھ کے دیگر اضلاع بھی حالیہ بارشوں سے سخت متاثر ہوئے ہیں اور وہاں ہونے والی تمام فصلیں بھی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور 70 فیصد دیہات اور شہر زیر آب ہیں۔

 

پورا شہر زیر آب ہوچکا—فوٹو: اختر سومرو/ رائٹرز