خواجہ سرا افراد کا آئندہ ماہ سندھ مورت مارچ کرنے کا اعلان

فائل فوٹو: دریچا

پاکستان بھر کے خواجہ سرا افراد نے آئندہ ماہ نومبر میں سندھ مورت مارچ یعنی خواجہ سرا پریڈ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔

دنیا بھر کے مخلوط النسل افراد یعنی ٹرانس جینڈر افراد ہر سال ستمبر سے دسمبر کے مہینوں میں اپنے حقوق کے لیے ٹرانس جینڈر پریڈ یا ٹرانس مارچ کا انعقاد کرتے ہیں۔

دنیا کے کئی شہروں میں ایسے پریڈز کو متنازع سمجھا جاتا ہے اور اس ضمن میں خواجہ سرا افراد کو ایسا کرنے سے روکا بھی جاتا ہے۔

پاکستان میں پہلی بار 2018 میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خواجہ سرا پریڈ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کے بعد گزشتہ چند سال سے مذکورہ پریڈ کو منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں انتہائی محدود خواجہ سرا افراد شرکت کرتے ہیں۔

لیکن اب ملک کے مختلف علاقوں اور شہروں سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا افراد نے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پہلے سندھ مورت مارچ کا انعقاد کرنے کا اعلان کردیا۔

ٹرانس جینڈر رہنما شہزادی رائے نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ ان کی سربراہی میں پہلی بار خواجہ سرا افراد سندھ مورت مارچ کرنے جا رہے ہیں، جس کے لیے انہیں لوگوں کی مالی و اخلاقی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ انہیں سندھ مورت مارچ کے کامیاب انعقاد کے لیے مالی و اخلاقی مدد فراہم کریں۔

ان کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا افراد نے بھی سندھ مورت مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے لوگوں سے معاونت کی اپیل کی۔

شہزادی رائے اور دیگر خواجہ سرا افراد نے بتایا کہ سندھ مورت مارچ کا انعقاد 20 نومبر کو کیا جائے گا، تاہم انہوں نے اس حوالےسے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

شہزادی رائے نے سندھ مورت مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے لوگوں سے مالی و اخلاقی معاونت طلب کرتے ہوئے اہنے بینک اکائونٹس کی تفصیلات بھی شیئر کیں اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مالی معاونت کرنے کی درخواست کی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان بھرمیں 50 لاکھ سے زائد افراد خواجہ سرا کمیونٹی کا حصہ ہیں، تاہم حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ان کی تعداد 15 لاکھ تک ہے۔

خواجہ سرا افراد کو پاکستان میں 2013 کے بعد تیسری جنس کے طور قانونی طور پر تسلیم کیا جاچکا ہے، انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد اب خواجہ سرا جنس کے تحت شناختی کارڈ بھی جاری کیے جا چکے ہیں جب کہ انہیں خواجہ سرا کے طور پر پاسپورٹ کا اجرا بھی کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں انہیں مختلف سرکاری محکموں میں خصوصی کوٹا کے تحت ملازمتیں بھی دی جا رہی ہیں جب کہ ان کے لیے تعلیمی اداروں میں بھی خصوصی کوٹا رکھنے کا رواج چل پڑا ہے۔