کراچی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے جاوید کی شادی طے تھی، اسحٰق کے تین بچے ہیں
پولیس جائے وقوع کا دورہ کرتے ہوئے – اسکرین شاٹ/ ڈان نیوز
صوبائی دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کے علاقے مچھر کالونی میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو افراد کے اہل خانہ نے حکومت سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق پنہور کو مچھر کالونی میں مشتعل افراد نے تشدد کرکے 28 اکتوبر کو ہلاک کردیا تھا، پولیس کے مطابق انہیں اغوا کار سمجھ کر علاقہ مکینوں نے ہلاک کیا۔
دونوں افراد مچھر کالونی میں انٹینا چیک کرنے گئے تھے کہ ایک بچے سے راستہ معلوم کرنے پر لوگوں نے انہیں اغوا کار سمجھ کر ان پر حملہ کردیا۔
پولیس کے مطابق دونوں پر 500 سے 600 افراد نے حملہ کیا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو نوجوان ہجوم کے ہاتھوں ہلاک
دونوں افراد کی جب لاشیں سول اسپتال لائی گئیں تو ان کے ورثا بھی وہاں پہنچے، جنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے سندھ حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا۔
جیو ٹی وی کے مطابق سول اسپتال کے ٹراما سینٹر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مارے جانے والے ٹھٹہ کے ایمن جاوید کے کزن عارف نے بتایا کہ مقتول اپنے چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا اور اس نے سندھ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ٹیلی کام کمپنی میں کام کرتا تھا اور اس کا تعلق ٹھٹھہ سے تھا، کچھ عرصے بعد اس کی شادی ہونے والی تھی۔
عارف نے بتایا کہ کہ ایمن جاوید ہر ہفتے اپنے خاندان سے ملنے ٹھٹھہ جاتا تھا اور وہ عارضی طور پر نارتھ کراچی میں مقیم تھا۔
مقتول انجنیئر کے کزن کے مطابق ایمن جاود ڈرائیور کے ساتھ مچھر کالونی گئے، جب انہوں نے ایک بچے سے باہر جانے کا راستہ بتانے کے لیے مدد مانگی اور اپنی گاڑی روکی تو مقامی لوگوں نے انھیں اغوا کار سمجھ لیا اور ان پر حملہ کردیا۔
عارف نے سندھ حکومت سے اپنے کزن کے قتل کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ٹراما سینٹر کے باہر قتل ہونے والے دوسرے شخص اسحٰق پنہور کے چچا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ چار پانچ ماہ سے ٹیلی کام کمپنی میں بطور ڈرائیور ملازم تھا۔
مقتول کے چچا کے مطابق بے دردی سے ہلاک کیے گئے اسحٰق کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا، جبکہ ان کی ایک بیٹی حال ہی میں پیدا ہوئی تھی، اسحاق کا تعلق نوشہرو فیروز سے تھا اور وہ کام کے لیے کراچی آیا تھا۔
پولیس کے مطابق دونوں مقتولین کی لاشیں سول اسپتال سے شاہراہ فیصل کے مردہ خانہ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں سے تدفین کے لیے انہیں آبائی علاقوں میں لبھیجا جائے گا۔