کمشنر حیدرآباد کا اداروں کے نام سندھی اور اردو میں لکھنے کا حکم
فائل فوٹو: فیس بک
حیدرآباد ڈویژن کے کمشنر نے تمام سرکاری افسران کا حکم دیا ہے کہ وہ ڈویژن بھر کے اداروں کے نام سندھی اور اردو میں تحریر کریں جب کہ کمشنر نے نجی تعلیمی اداروں کو بھی تنبیہ کی کہ وہ دوسری زبانوں کے ساتھ ساتھ سندھی زبان کا مضمون بھی لازمی پڑھائیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق کمشنر حیدرآباد ندیم الرحمان میمن نے ڈویژن کے تمام سرکاری محکموں کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اداروں کے نام سندھی اور اردو زبانوں میں ضرور تحریر کریں جبکہ نجی تعلیمی ادارے اپنے اداروں کے نصاب میں سندھی مضامین شامل کر کے طالبعلموں کو دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ سندھی تعلیم بھی لازمی طور پر دیں ۔
سندھی زبان کے فروغ کے حوالے سے منعقد اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمشنر حیدرآباد نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری اداروں اور فا ئلوں میں صرف انگریزی میں تحریر کیا جاتا ہے ،اس لیے ضروری ہے کہ انگریزی کے ساتھ اردو اور سندھی زبان میں بھی تحریر کیا جائے اور اگرجہاں انگریزی اور اردو تحریر ہو تو وہاں سندھی میں بھی تحریر کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم مقامی زبانوں کی ترویج کے لیے اقدامات کریں۔
نہوں نے کہا کہ تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 25زبانیں ختم ہورہی ہیں جس کا بڑا سبب اپنی زبانوں پر توجہ نہ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منک میں 74زبانیں بولی جاتی ہیں ،سندھی زبان ملک کی تیسری بڑی زبان ہے مگر المیہ یہ ہے کہ سندھی زبان کو مسلسل نظرانداز کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1972میں سندھ اسمبلی میں سندھی زبان کے فروغ کا ایک بل پاس کیاگیا تھا جس پرتاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں سات ہزار سے زائد بولنے والی زبانوں میں سے سندھی زبان 106نمبر پر ہے دنیا کے سات ہزار سے زائد عظیم زبانوں میں سے کئی زبانیں فنا ہوچکیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سنسکرت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے 1969میں طے کیا گیا تھاکہ سال میں ایک دن سنسکرت کی یاد کے طور میں منایا جائیگا، ہمارا مقصد کسی بھی زبان سے نفرت کرنانہیں ہے مگر ہم پاکسان کی تمام علاقائی قومی زبانوں کو بچانا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے اردو بولنے والے بھائیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سندھی زبان کے فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کریں ۔