ارم رباب کیس: دو ارکان سندھ اسمبلی سمیت 7 افراد پر فرد جرم عائد

فوٹو: ام ارباب، فیس بک

ضلع دادو کی ماڈل کورٹ نے ام ارباب کیس میں تقریبا پانچ سال بعد دو ارکان سندھ اسمبلی سمیت مجموعی طور پر 7 افراد کے خلاف فرد جرم عائد کردیا، تاہم ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا۔

ام ارباب نے اپنی فیس بک پوسٹس میں بتایاکہ دادو کی ماڈل کورٹ نے 19 نومبر کو ان کے خاندان کے تین افراد کے قتل کیس میں سات ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

انہوں نے بتایا کہ ماڈل کورٹ نے ایم پی اے سرادر چانڈیو اور  ایم پی اے برہان خان چانڈیو سمیت دیگر پانچ ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

عدالت کی جانب سے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے پر ام ارباب نے اظہار اطمینان کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے ملزمان پر صرف فرد جرم عائد کرنے میں بھی تقریبا پانچ سال کا وقت لگا۔

عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ماہ دسمبر تک ملتوی کردی۔

مذکورہ کیس کے دونوں ملزمان اور ارکان سندھ اسمبلی برہان چانڈیو اور سردار چانڈیو ضمانت پر ہیں جب کہ باقی چار ملزمان جیل میں ہیں۔

خیال رہے کہ ام رباب کا تعلق سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میھڑ سے ہے اور 17 جنوری 2018 کو میھڑ شہر میں ڈی ایس پی پولیس کے دفتر کے سامنے ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا قابل چانڈیو کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔

ٹرائل کورٹ 15 دن میں ام ارباب کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرے، سندھ ہائی کورٹ

دادو کے ہی نواب چانڈیو اور ان کے بھائیوں نواب برہان چانڈیو سمیت دیگر پانچ افراد کے خلاف مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث ہونے والے پر مقدمہ درج کرادیا گیا تھا بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی اور ان کے بھائی کا نام ناکافی ثبوت کی بنا پر ایف آئی آر سے خارج کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 28 مارچ 2018 کو مقتولین اہل خانہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی نواب سردار احمد چانڈیو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

مقتولین کے ورثا کی جانب سے سخت جدوجہد کے بعد پی پی پی سے منسلک مبینہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی جبکہ میہڑ اور دادو پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔

13 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے ضلع دادو میں تہرے قتل کے مقدمے کی تفتیش ختم کرتے ہوئے پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ملزم برہان چانڈیو سمیت پانچوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقدمے کا ازسرنو جائزہ لے۔

بعد ازاں اس کیس کی سماعتیں سکھر میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی ہوئیں، پھر اسی کیس کی سماعتیں اصلی ضلع منتقل کردی گئیں اور ام ارباب نے کیس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرلیا تھا اور سپریم کورٹ کے کم از کم دو سابق چیف جسٹسز نے بھی ان کے کیس کے ازخود نوٹس لینے کے بعد انہیں اںصاف فراہم کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

کیس کی سماعتوں کے ام رباب احتجاجا ننگے پاؤں بھی عدالتوں میں پیش ہوئیں، جس کے بعد ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر ہوئیں اور لوگوں نے ام رباب کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔