ناظم جوکھیو: قاتلوں کو معاف کرنے کے معاملے پر ملزمان کے وکلا کے دلائل مکمل
فائل فوٹو: فیس بک
صوبائی دارالحکومت کراچی ڈویژن کے ضلع ملیر کی کورٹ میں ناظم جوکھیو کے قاتلوں کو ورثا کی جانب سے معاف کیے جانے کے معاملے کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نےاپنے دلائل مکمل کرلیے۔
ناظم جوکھیو کی والدہ، بیوہ اور بھائی نے گزشتہ ماہ عدالت میں تمام ملزمان کو خدا کے نام پر معاف کرنے کا قسم نامہ جمع کروایا تھا، جس پر عدالت نے تمام فریقین کے وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔
ملیر کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو ناظم جوکھیو کے قتل کے مقدمے میں رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 6ملزمان کی مقتول کے ورثا سے صلح کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کے قاتل گرفتار نہ ہونے کے خلاف سول سوسائٹی کا احتجاج
رکن سندھ اسمبلی ملزم جام اویس عدالت میں پیش ہوئے، صلح کی درخواست پر ملزمان کے وکلا کے دلائل مکمل کرلیے جب کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کرلیے۔
ملزم سلیم سالار نے مقتول کے ورثا سے صلح کرنے ملزمان کی فہرست سے نام نکالنے کی درخواست کی، ملزم نے کہا کہ میں بے گناہ ہوں صلح کی بنیاد پر رہا ہوکر اپنے اوپر داغ نہیں لگانا چاہتا، میں ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث نہیں۔
عدالت نے ملزم سلیم سالار کا نام صلح کرنے والے ملزمان کی فہرست سے نکال دیا جب کہ عدالت نے سماعت 3 دسمبر تک تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو پر دیور کا تشدد
ناظم جوکھیو کی کراچی کے علاقے ملیر میں گزشتہ برس تین اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
میمن گوٹھ کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خالد عباسی نے بتایا تھا کہ ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے بدھ کی دوپہر ڈھائی بجے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔
مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
ہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کے بھائی اور بیوہ کے بعد والدہ نے بھی قاتلوں کو معاف کردیا
ان کے بہیمانہ قتل کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے بھی نوٹس لیا تھا اور بعد ازاں مقتول کے ورثا کی جانب سے مقدمہ بھی دائر کروایا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں ناظم جوکھیو کے ورثا نے ملزمان کو معاف کردیا تھا، جس پر انہوں نے گزشتہ ماہ عدالت میں درخواست بھی جمع کروائی اور بیانات بھی ریکارڈ کروائے تھے۔