نئوں ڈیرو کے ڈاکٹرز پر بچے کو بروقت طبی امداد نہ دینے کا الزام، بچہ چل بسا

لوگوں نے شکایت کی کہ سندھ بھر کے اسپتالوں کا یہی حال ہے—فائل فوٹو: فیس بک

شمالی سندھ کے اہم ترین ضلع اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے گڑھ سمجھے جانے والے لاڑکانہ کے قریبی شہر نئوں ڈیرو کے ڈاکٹرز کی جانب سے مبینہ طور پر پر بچے کو بروقت طبی امداد نہ دینے سے بچے کی موت واقع ہوجانے پر لوگوں نے صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

لاڑکانہ سے ہی تعلق رکھنے والے سماجی رہنما رابیل سیال نے 29 جولائی کو متوفی بچے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ بچہ ڈاکٹرز کی غفلت کے باعث زندگی کی بازی ہارا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، ان کی بہنوں بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری سمیت وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور محکمہ فلاح وبہبود کو بھی مینشن کیا، ساتھ ہی انہوں نے معروف صحافیوں کو بھی اپنی ٹوئٹ میں ٹیگ کیا۔

رابیل سیال نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ 11 سالہ بچے غلام علی کو شدید بیماری کی حالت میں نئوں ڈیرو کے سرکاری اسپتال لایا گیا تھا، جہاں اس وقت ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر مہیش کمار نے بچے کو فوری طبی امداد دینے سے انکار کیا اور کہا کہ اب بچے کو صبح کی شفٹ والی ٹیم آکر دیکھے گی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ صبح جب دوسرے ڈاکٹر آئے تو اس وقت تک ڈسپینسر نہیں پہنچے تھے اور یوں دوسرے ڈاکٹر نے بھی بچے کو طبی امداد فراہم نہیں کی اور ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ سے بچہ غلام علی زندگی کی بازی ہار گیا۔

ٹوئٹ میں بتایاگیا کہ بچہ کالرا (ہیضہ) سے متاثر تھا اور اسے بروقت طبی امداد کی ضرورت تھی مگر ڈاکٹرز نے انہیں طبی امداد فراہم نہیں کی۔


عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ’ہیضہ‘ یا ’کالرا‘ کی بیماری بارش کے موسم میں پھیلنے والی خطرناک بیماری ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔صفائی کا ناقص نظام،خراب کھانا اورگندا پانی اس بیماری کی اہم وجوہات ہیں۔اس کی علامات میں بہت زیادہ دست اور الٹیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے چند ہی گھنٹوں میں جسم کا پانی ختم ہو جاتا ہے اور الیکٹرولائٹس کم ہو جاتے ہیں ۔کالرا کی بیماری پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ چند ہی گھنٹوں میںاس کا مریض جان سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔

 

حال ہی میں نئوں ڈیرو سمیت شمالی سندھ کے متعدد علاقے شدید بارش کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں اور پورے صوبے میں مذکورہ بیماری پھوٹ پڑی ہے اور اس ضمن میں صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز، عملے اور ادویات کی عدم دستیابی کی شکایات عام ہیں۔

رابیل سیال کی ٹوئٹ کو متعدد افراد نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت پر سخت تنقید کی اور ساتھ ہی بعض افراد نے مطالبہ کیا کہ فوت ہونے والے بچے کا قتل کیس ڈاکٹرز اور محکمہ صحت سندھ پر داخل کرایا جائے۔