کراچی کے غازی گوٹھ کو مسمار ہونے سے بچانے کے دوران تصادم۔ 5 افراد زخمی
دارالحکومت کراچی کی اسکیم 33 میں صفوراں اور سچل گوٹھ کے قریب واقع قدیم سندھی رہائشی آبادی غازی گوٹھ کو پولیس کی سرپرستی میں مسمار کرانے سے بچانے کی کوشش کے دوران تصادم سے کم از کم 5 افراد زخمی ہوگئے۔
سندھ پولیس اور ضلع شرقی کی انتظامیہ کے 30 جولائی کو پولیس اور علاقہ مکینوں کے درمیان جھڑپ اور کشیدگی کے دوران 2 پولیس اہلکار 52 سالہ منظور خان اور 32 سالہ ذوالفقار شرف الدین زخمی ہوگئے۔
Women collect 💯s shelling threw by Sindh Police under #PPP led Govt & displaying them at #GhaziGothKarachi pic.twitter.com/2UxyiqXYSg
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) July 30, 2022
جائے وقوع پر موجود فلاحی تنظیموں کے مطابق تصادم کے دوران دو خواتین اور ایک کمسن بچہ بھی شدید زخمی ہوا، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا، رضاکاروں کے مطابق زخمی ہونے والی خواتین کی شناخت 35 سالہ زینت بشیر اور 32 سالہ تسلیم یوسف سے ہوئی جب کہ زخمی ہونے والے بچے کی شناخت 15 سالہ نور ملک کے نام سے ہوئی۔
کل غازی گوٹھ ای بلاک میں مکینوں پر گولیاں پولیس نے برسائیں، مقدمہ بھی ان کے خلاف درج،#Sindh#GhaziGothKarachi pic.twitter.com/3LTiMwLAYj
— Qazi Asif (@q_Asif) July 27, 2022
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھاری مشینری کے ہمراہ گزشتہ ایک ہفتے سے قدیمی آبادی غازی گوٹھ کو غیر قانونی آبادی قرار دے کر مسمار کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جس پر علاقہ مکین شدید احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اوهان سنڌ آيل غيرقانوني ڌارين کي آباد ڪري ڌرتي ڌڻين کي انڪروچمينٽ جي نالي هنن جا گهر مسمار ڪري شهرن خاص ڪري ڪراچي مان تڙڻ لاءِ آپريشن ڪريو پيا، سنڌياڻين تي تشدد ۽ ڌارين سان پنهنجائپ، شرم اچڻ گهرجي سنڌ گورنمينٽ کي.. pic.twitter.com/xO4lNhA5n6
— Halar Arijo (@halar_arijo) July 30, 2022
غازی گوٹھ کو مسمار کرنے کی کوشش کے خلاف کراچی سوشل فورم سمیت دیگر تنظیموں اور سندھی قومپرست پارٹیوں کے علاوہ سماجی رہنما بھی احتجاج پذیر ہیں اور انہوں نے پولیس اور انتظامیہ پر قبضہ مافیا بلڈرز کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
غازی گوٹھ کو گزشتہ کئی سال سے انتظامیہ مسمار کرنے کی کوششوں میں ہیں، تاہم علاقہ مکینوں سمیت سندھ کی قومپرست جماعتوں اور فلاحی تنظیموں کے احتجاج کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
#GhaziGothKarachi under PPP-led Govt in #Sindh since 2008. pic.twitter.com/gqKdprE1AW
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) July 30, 2022
غازی گوٹھ میں پولیس کی جانب سے علاقہ مکینوں پر تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور زیادہ تر افراد نے حکومت سندھ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
لوگوں نے زخمی خواتین اور بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں پولیس نے غازی گوٹھ کو مسمار کرنے کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا۔
https://twitter.com/ShireenAijaz/status/1553338160117071872
سوشل میڈیا صارفین نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر بھی تنقید کی اور لکھا کہ سندھ حکومت غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی اور غیر افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے سندھ کے مقامی اور مالک افراد کے لیے زمین تنگ کرنے میں مصروف ہے۔
غازی گوٹھ اسکیم 33 کے اہم ترین علاقے پر قائم ہیں اور وہاں سالوں سے لوگ آباد ہیں، جن میں زیادہ تر سندھی نسل کے افراد ہیں، تاہم چند سال سے بلڈر مافیا کی نظر گاؤں کی قیمتی زمین پر ہے۔
حُسيني الم پاڪ سان گڏ مظلوم غازي ڳوٺ جون رهواسي عورتون پنهنجا اجھا بچائڻ لاء نڪري آيون.
سلام آهي انهن نياڻين کي جيڪي بندوقن سامهون به اٽل بيهي رهيون#محرم_الحرام#GhaziGoth pic.twitter.com/vqcSnt50r7
— khalid hussain (@khalidkoree) July 30, 2022
2 thoughts on “کراچی کے غازی گوٹھ کو مسمار ہونے سے بچانے کے دوران تصادم۔ 5 افراد زخمی”
Comments are closed.