آگ لگنے کے بعد 9 بچے بھی جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے، فوٹو فیس بک

میہڑ تحصیل کے دو گائوں میں 19 اپریل کو آگ بھڑک اٹھی تھی، فوتو، فیس بک

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ضلع دادو کی تحصل میہڑ کے متاثرین کا خیال تین بعد آگیا اور وہ 20 اپریل کی رات دیر گئے متاثرین کے پاس پہنچے، جہاں انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا۔

میہڑ کے گائوں فیض محمد چانڈیو اور اس کے نواحی گائوں میں 18 اور 19 اپریل کی درمیانی شب آگ بھڑک اٹھی تھی، جس سے دونوں گائوں 90 فیصد جل کر خاکستر ہوگئے تھے، جب کہ دلخراش واقعے میں 9 بچے بھی جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا تھاکہ دیہات میں آگ کیسے لگی، تاہم خوفناک آگ کی وجہ سے دونوں گائوں 90 فیصد جل گئے تھے، آگ میں گھر، اناج، مویشی، انسان اور دوسرا سامان بھی جل گیا تھا اور 20 اپریل تک جلے ہوئے

گھروں کے ملبوں سے 9 بچوں کی لاشیں برآمد ہو چکی تھیں۔

آگ سے مویشی، اناج، گھر اور دوسری چیزیں بھی جل کر خاک ہوگئی تھیں، فوٹو، فیس بک

دونوں گائوں میں آگ لگنے کے بعد متاثرین نے 28 گھنٹے بے یارومددگار، بھوک پر گزارے تھے اور ان کے پاس نہ تو ضلعی

انتظامیہ پہنچی تھی اور نہ ہی صوبائی حکومت اور کوئی منتخب نمائندہ وہاں پہنچا تھا، تاہم تین بعد وزیر اعلیٰ سندھ کو سوشل میڈیا کی تنقید کے بعد متاثرہ گائوں کا دورہ کرنے کا خیال آگیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ 20 اپریل کی شب ٹیم ارکان کے ہمراہ دونوں متاثرہ گائوں پہنچے اور متاثرین سے اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی ہر ممکن مالی مدد کا اعلان بھی کیا۔

متاثرہ گائوں 90 فیصد جل چکے ہیں، فوٹو، فیس بک

وزیر اعلیٰ سندھ نے آگ میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے بچوں کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے نقد امداد دینے کا اعلان بھی کیا جب کہ زخمیوں کے لیے فی کس دو لاکھ روپے کی امداد دینے کے احکامات بھی جاری کیے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے متاثرین سے بات کرتے ہوئے انہیں آگ لگنے کے واقعے کی مکمل تفتیش کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی اور کہا کہ متاثرین کے نقصان کا درست تخمینہ لگانے کے بعد ان کی مدد کی جائے گی، انہیں بینظیر ہائوسنگ اسکیم کے تحت گھر بھی بنا کر دیے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ کے پہنچنے سے قبل گزشتہ روز رینجرز کی جانب سے متاثرین کو خیمے اور راشن دیا گیا تھا اور بعد میں انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرین کو سر چھپانے کے لیے خیمے، پینے کے پانی کے لیے کولر، بستر، چارپائی، تکیے اور راشن تو تقسیم کردیا گیا، ابھی متاثرین نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ 2 منٹ کی موسلا دھار بارش نے سب کچھ بھگودیا۔

علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے نے متاثرین کیلئے 5 سو خیمے، 15 سو کمبل اور ایک ہزار فولڈنگ بستر بھجوا دیے ہیں۔